وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا ہے کہ دہشتگردوں سے مذاکرات نہیں ہوں گے، اینٹ کا جواب پتھر سے دیا جائے گا،حکومت کی اس میں زیرو ٹالرنس پالیسی ہے، لا اینڈ آرڈر صوبوں کی ذمہ داری ہے اور وفاقی حکومت ہمہ وقت دستیاب ہے ،بلوچستان حکومت نوشکی حملے میں ملوث افراد کو سزا دینے کے لیے اقدامات کر رہی ہے، وفاقی حکومت بھی حکومت بلوچستان کی مدد میں پیش پیش ہے۔ جمعہ کو اسپیکر ایاز صادق کی سربراہی میں قومی اسمبلی کا اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے عمر ایوب کی تقریر کا جواب دہتے ہوئے بتایا کہ مجھے حیرت اس بات کی ہے کہ قانون پڑھایا کہاں سے جارہا ہے، اس طرف سے قانون اور پارلیمانی روایات کا جو حال کیا گیا وہ سب کے سامنے ہیں۔ وزیر قانون کی تقریر کے دوران اپوزیشن نے شور شرابہ کردیا۔ اپنی بات جاری رکھتے ہوئے وزیر کا کہنا تھا کہ پہلی دفع ایوان میں مشترکہ اجلاس میں صدارتی خطاب نہیں ہوا اس پر معزز اراکین پہلے بھی بات کرتے رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آئینی سربراہ کے خطاب کے دوران جو رویہ اختیار کیا گیا وہ شرمناک تھا۔ وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ بلوچستان کی حکومت نوشکی حملے میں ملوث افراد کو سزا دینے کے لیے اقدامات کر رہی ہے، وفاقی حکومت بھی حکومت بلوچستان کی مدد میں پیش پیش ہے، علاقے میں دہشتگرد تنظیموں کے خاتمے کے لیے کوششیں جاری ہیں، اسی طرح کشمور میں بھی سندھ پولیس کام کر رہی ہے، سندھ پولیس نے آپریشن شروع کردیا ہے اور وفاقی ایجنسی بھی ان کی مدد میں حاضر ہیں۔
وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ یہ مسئلے پرانے ہیں ان پر کام ہورہا ہے، بد قسمتی سے چار دہائیوں سے پاکستان دہشتگردی کے نشانے پر ہے، اسی ایوان میں سیکیورٹی بریفنگ بھی کروائی گئی تھی، وہ دہشتگرد جنہیں سیکیورٹی فورسز نے جانوں کے نظرانے پیش کر کے ملک سے باہر دھکیلا ان کو واپس ملک میں لایا گیا، حکومت کی اس میں زیرو ٹالرنس پالیسی ہے۔ اعظم نذیر تارڑ نے بتایا کہ روز ہمارے جوان جانوں کے نذرانے پیش کر رہے ہیں، حکومت کا عزم ہے کہ دہشتگردوں سے مذاکرات نہیں ہوں گے، ان کو ان کی زبان میں جواب دیا جائے گا، اینٹ کا جواب پتھر سے دیا جائے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ لا اینڈ آرڈر صوبوں کی ذمہ داری ہے اور وفاقی حکومت ہمہ وقت دستیاب ہے اور انہوں نے کبھی بھی ذمہ داری اٹھانے سے منع نہیں کیا، جہاں بھی وفاقی حکومت کی ضرورت ہوگی وہاں حکومت موجود تھی اور رہے گی۔پیٹرول کی بڑھتی قیمتوں کے سوال پر اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ پیٹرول کی قیمت کا دارو مدار درآمد پر ہے اور جب عالمی مارکیٹ میں قیمتیں بڑھتی ہیں تو ہمیں بھی قیمت بڑھانی پڑتی ہے، صارفین کی سہولت کے لیے اور پاکستان میں پیٹرولیم مصنوعات کی بلا تعطل دستیابی کو جاری رکھنے کے لیے حکومت نے 15 روز کی میعاد رکھی ہے، ہر 15 روز بعد پیٹرول کی قیمتوں کو ایڈجسٹ کیا جاتا ہے عالمی مارکیٹ کو مد نظر رکھتے ہوئے۔ ان کا کہنا تھا کہ پچھلے چند دنوں میں عالمی مارکیٹ میں پیٹرول کی قیمتوں میں اضافہ ہوا جس کا بوجھ صارفین پر آنا ہے مگر حکومت کی کوشش رہی ہے کہ جس حد تک قیمتوں کو نیچے رکھا جاسکے وہ کریں۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی