پاکستان تحریک انصاف کے دھرنے کے باعث اسلام آباد میں سڑکوں کی بندش کیخلاف درخواست پراسلام آباد ہائیکورٹ نے آئی جی اسلام آباد کو طلب کر تے ہوئے کہاکہ آئی جی دھرنے اور رستوں کی بندش سے متعلق رپورٹ پیش کریں۔اسلام آباد ہائی کورٹ میں تاجروں کی پی ٹی آئی دھرنے کے باعث سڑکوں کی بندش کے خلاف کیس کی سماعت ہوئی۔چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ جسٹس عامر فاروق نے کیس کی سماعت کے دوران استفسار کیا کہ موٹر وے وفاقی حکومت کے ماتحت آتی ہے حکومت موٹر وے کیوں نہیں کھلواتی۔ پارلیمنٹ کے سامنے بھی احتجاج ہوتا ہے پھر آپ وہ کیوں بند کرتے ہیں۔ پورے اسلام آباد میں کنٹینر ایسے پڑے ہیں جیسے کوئی اور حالات ہوں۔اچھی سے اینٹی رائیٹس فورس کیوں نہیں بناتے کنٹینر کیوں لگاتے ہیں۔ ایڈشنل اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ امن و امان صوبائی حکومت کا معاملہ ہے اس لیے بند ہوتا ہے۔عدالت نے آئندہ سماعت پر آئی جی اسلام آباد کوطلب کرتے ہوئے حکم دیا کہ آئی جی دھرنے اور رستوں کی بندش سے متعلق رپورٹ پیش کریں۔ کیس کی سماعت 17 نومبر تک ملتوی کردی گئی۔دھرنے کے باعث سڑکوں کی بندش کے خلاف تاجروں نے درخواست دائر کی تھی جس میں موقف اختیار کیا گیا تھا کہ اپریل میں حکومت کی تبدیلی کے بعد سے اب تک احتجاج کیے جارہے ہیں۔آزادی مارچ دھرنا کا اعلان اور قائدین کی ہدایت پر سڑکیں بند کردی گئیں جس سے شہریوں اور تاجروں کو مشکلات کا سامنا ہے اور بنیادی حقوق متاثر ہو رہے ہیں۔ درخواست میں عدالت سے استدعا کی گئی کہ حکومت کو سڑکیں خصوصا موٹروے پر ٹریفک روانی برقرار رکھنے کی ہدایت کی جائے۔ پی ٹی آئی کو پابند کیا جائے کہ دھرنے اور جلسے کا انعقاد اسلام آباد سے باہر کریں۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی