وفاقی وزیر برائے بحری امور قیصر احمد شیخ نے کہا ہے کہ یورپی کمپنی بندرگاہوں میں 2 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کا جائزہ لے رہی ہے، حکومت بلیو اکانومی میں 40 ہزار نوکریوں کا بندوبست کر رہی ہے۔ وفاقی وزیر برائے بحری امور قیصر احمد شیخ نے نجی ٹی وی سے گفتگومیں بتایا کہ دنیا کی سب سے بڑی شپنگ ٹرمینل کمپنی پاکستان میں سرمایہ کاری کرنا چاہتی ہے، اس سلسلے میں کراچی پورٹ ٹرسٹ، کراچی انٹرنیشنل کارگو ٹرمینل اور گوادر پورٹ میں سہولیات بڑھانے اور جدید ترین شپنگ سہولیات کے لیے سرمایہ کاری اور اپ گرڈیشن کے لیے تجاویز زیر غور ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ حکومت ساحلی شہروں میں بحری امور کے شعبے میں 40 ہزار نوجوانوں کو روزگار دینا چاہتی ہے۔ ایک سوال کے جواب میں انھوں نے بتایا کہ دبئی پورٹ پاکستان میں 50 ملین ڈالر کی سرمایہ کاری منتقل کر چکی ہے، دبئی پورٹ مزید مجموعی طور پر 100 ملین ڈالر کی سرمایہ کاری کر رہی ہے۔ قیصر احمد شیخ نے بتایا کہ ایس آئی ایف سی نے سرمایہ کاروں کا اعتماد بحال کرنے میں اہم کردار ادا کیا، ایس آئی ایف سی کی وجہ سے سرمایہ کاری میں روایتی سست روی ختم ہوئی، ایس آئی ایف سی نے وزارتوں کے درمیان قانونی پیچیدگیاں ختم کیں۔ ایک سوال کے جواب میں قیصر احمد شیخ کا کہنا تھا کہ یہ المیہ ہے کہ پاکستان کے پاس صرف 12 کارگو شپس ہیں اور بنگلادیش کے پاس 72 ہیں، کراچی پورٹ ٹرسٹ کا منافع محض 2 ارب روپے ہے، بھارت بلیو اکانومی پر ارب ڈالر انفرا اسٹکچر پر خرچ کر رہا ہے، لیکن اس کے باوجود پاکستان کی بلیو اکانومی بھارت سے زیادہ اہمیت کی حامل ہے، کیوں کہ پاکستان کی بندرگاہیں خطے کی ایکسپورٹ بڑھانے میں بھارت سے زیادہ اہمیت رکھتی ہیں۔ سیاسی حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ پرویز الہی کی ضمانت عدالت نے دی ہے اور عدالتوں کے فیصلے تسلیم کریں گے، پی ٹی آئی اسٹیبلشمنٹ پر الزام لگاتی ہے اور ان ہی سے بات چیت بھی کرنا چاہتی ہے۔ قیصر احمد شیخ کا کہنا تھا کہ شہباز شریف نے اپوزیشن کے ساتھ مذاکرات کے دروازے کھلے رکھے ہیں، پی ٹی آئی کے دور میں ملک کے 150 امیر لوگوں کو 3 ارب ڈالر بانٹ دیے گئے، یہ رقم ملک کے 150 امیر افراد کو 10 سال کے لیے بانٹ دی گئی تھی۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی