وزیرِ اعظم شہباز شریف نے ملکی برآمدات کو 60 ارب ڈالر سالانہ پر پہنچانے کا ہدف دیتے ہوئے کہا ہے کہ وزارتِ تجارت و متعلقہ ادارے آئندہ تین برس میں برآمدات کے 60 ارب ڈالر کے ہدف کے لیے عملی اقدامات کریں، الحمد اللہ گزشتہ مالی سال ملکی برآمدات 30 ارب ڈالر سے زیادہ رہیں، حکومتی پالیسیوں کی بدولت انفارمیشن ٹیکنالوجی برآمدات 3.2 ارب ڈالر سے تجاوز کر گئیں ، پاکستان کی ترقی کے لیے سب کو محنت کرنا ہے،صنعتوں کے لیے بجلی کی لاگت کو کم کرنے کے لیے وزارت بجلی ایک جامع منصوبہ پیش کرے، دنیا بھر میں نجی شعبہ کسی بھی ملک کی ترقی میں کلیدی کردار ادا کرتا ہے، نجی شعبے کے مسائل کے حل کے لیے انہیں پالیسی کی تشکیل کے عمل کا حصہ بنایا جائے۔ اسلام آباد میں وزیرِ اعظم محمد شہباز شریف کی زیرِ صدارت قومی ترقی برآمدات بورڈ کا اجلاس منعقد ہوا جس میں نائب وزیرِ اعظم و وزیرِ خارجہ اسحاق ڈار، وفاقی وزرا جام کمال خان، احد خان چیمہ، قیصر احمد شیخ، عبدالعلیم خان، احسن اقبال، رانا تنویر حسین، محمد اورنگزیب، سردار اویس خان لغاری، ڈاکٹر مصدق ملک، وزراِ مملکت علی پرویز ملک، شزہ فاطمہ خواجہ، ڈپٹی چیئرمین پلاننگ کمیشن جہانزیب خان، گورنر اسٹیٹ بنک، وزیرِ اعظم کے کوارڈینیٹر رانا احسان افضل چیئرمین ایف بی آر، متعلقہ افسران اور بڑی تعداد میں مختلف شعبوں بشمول ٹیکسٹائل، انفارمیشن ٹیکنالوجی، لیدر، زراعت سے تعلق رکھنے والے برآمد کندگان نے شرکت کی۔ اجلاس کو حکومت کی جانب سے برآمدی صنعت کی ترقی کے لیے اٹھائے گئے اقدامات پر بریفنگ دی گئی۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ پاکستانی کی رواں برس برآمدات 30 ارب ڈالر سے تجاوز کر گئیں جس کو دو گنا کرنے کے لیے آئندہ پانچ برس کا منصوبہ پیش کیا گیا۔برآمدی صنعتوں کے نمائندوں نے اجلاس میں وزیرِ اعظم کو مسائل کے حل کے لیے تسلسل سے ملاقاتوں پر خراجِ تحسین پیش کیا۔ شرکا نے کہا کہ وزیرِ اعظم کی برآمدی شعبے میں خصوصی دلچسپی صنعتکاروں کے لیے حوصلہ افزا ہے۔ برآمد کنندگان نے وزیرِ اعظم کے برآمدی صنعت کو ایف بی آر کی جانب سے بروقت ریفنڈز کی فراہمی کے اقدام کی تعریف بھی کی۔
اس موقع پر وزیراعظم نے کہا کہ الحمد اللہ گزشتہ مالی سال ملکی برآمدات 30 ارب ڈالر سے زیادہ رہیں، حکومتی پالیسیوں کی بدولت انفارمیشن ٹیکنالوجی برآمدات 3.2 ارب ڈالر سے تجاوز کر گئیں جو خوش آئند امر ہے۔ اجلاس میں وزیرِ اعظم نے ہدایت کی کہ برآمد کنندگان کے نشاندہی کردہ مسائل کو آئندہ دو ہفتے میں حل کرکے رپورٹ پیش کی جائے۔ انہوں نے کہا کہ ہر ڈیڑھ ماہ بعد قومی ترقیِ برآمدات بورڈ کے اجلاس کی بذاتِ خود صدارت کروں گا، پاکستان کی ترقی کے لیے سب کو محنت کرنا ہے۔ مشکل حالات کے باوجود پاکستان کی برآمدات بڑھانے میں اپنا کردار ادا کرنے والی کاروباری شخصیات اور سرمایہ کاروں کو سلام پیش کرتے ہیں۔ مزید ہدایات دیتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ وزارت تجارت برآمدات کی استعداد رکھنے والے شعبوں کے نمائندوں کے ساتھ مل کر پالیسی تجاویز کو حتمی شکل دے جبکہ زرعی برآمدات میں مزید اضافے کے لیے وزارت قومی غذائی تحفظ صوبوں کے ساتھ مل کر ایکسٹینشن سروسز کی بہتری کے لیے کام کرے، معیاری بیج اور زرعی اجناس کی مزید پراسیسنگ کرکے انکی برآمد یقینی بنائی جائے۔ وزیرِ اعظم نے ہدایت دی کہ زرعی اجناس کی زیادہ پیداوار والی اقسام کو متعارف کرانے کے لیے اقدامات کو تیز کیا جائے، برآمدات کے شپنگ کے حوالے سے مسائل کو فوری حل کرکے یورپ و امریکا پاکستانی سامان کی ترسیل کا دورانیہ کم کیا جائے۔ وزارت تجارت سرمایہ کاری بورڈ سے چینی برآمدی صنعتوں کی پاکستان منتقلی کے حوالے سے تعاون یقینی بنائے۔ برآمدات میں اضافے سے متعلق وزیراعظم نے کہا کہ پاکستانی اشیا کی برآمدات میں اضافے اور ان کی منفرد پہچان بنانے کے لیے ریسرچ اینڈ ڈویلپمنٹ، جدت اور برانڈ ڈویلپمنٹ پر کام کیا جائے، ایف بی آر کی جانب سے برآمد کنندگان کے ریفنڈز میں کسی قسم کا تعطل قبول نہیں کیا جائے گا۔ دنیا بھر میں پاکستانی سفارتخانوں میں ٹریڈ آفیسرز ان ممالک میں پاکستانی اشیا کی برآمد اور پاکستانی برآمد کنندگان کی رہنمائی میں اپنا کردار ادا کریں۔ وزیرِ اعظم نے کہا کہ صنعتوں کے لیے بجلی کی لاگت کو کم کرنے کے لیے وزارت بجلی ایک جامع منصوبہ پیش کرے، دنیا بھر میں نجی شعبہ کسی بھی ملک کی ترقی میں کلیدی کردار ادا کرتا ہے، نجی شعبے کے مسائل کے حل کے لیے انہیں پالیسی کی تشکیل کے عمل کا حصہ بنایا جائے۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی