نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) نے مئی کی ماہانہ فیول ایڈجسٹمنٹ کی مد میں بجلی تین روپے 41 پیسے فی یونٹ مہنگی کرنے کی سینٹرل پاور پرچیزنگ ایجنسی (سی پی پی اے)کی درخواست پر سماعت کے بعد فیصلہ محفوظ کرلیا، ڈیٹا کی جانچ پڑتال کے بعد فیصلہ اور نوٹیفکیشن جاری کیا جائے گا۔ چیئرمین نیپرا وسیم مختار کی زیر صدارت مئی کی ماہانہ فیول ایڈجسٹمنٹ کی درخواست پر سماعت ہوئی، مئی کی ماہانہ فیول ایڈجسٹمنٹ کا اطلاق جولائی کے بلز میں ہوگا جبکہ من وعن اضافے کی صورت میں عوام پر سیلز ٹیکس سمیت41ارب روپیکا اضافی بوجھ پڑے گا، ماہانہ ایڈجسٹمنٹ کا اطلاق لائف لائن اور کے الیکٹرک صارفین پر نہیں ہوگا۔ سنٹرل پاور پرچیزنگ ایجنسی حکام نے دوران سماعت بتایا کہ بجلی کی کھپت میں گزشتہ ماہ کی نسبت 5 فیصد کمی ہوئی ہے، پیشگی منگوانے سے درآمدی ایل این جی سیزیادہ بجلی پیدا کی گئی، ایل این جی کی طویل مدتی معاہدوں پر نظرثانی کرنے پر کام جاری ہے، درآمدی کوئلے سے بجلی پیدا کرنے سے بجلی سستی پیداہوتی۔ چئیرمین نیپرا نے کہا کہ مئی اور جون میں گیس کمپنیوں کا لائن پیک بہت بڑھ گیا تھا، کیا گیس کمپنوں نے گیس کھپت بڑھانے کی درخواست کی، اس کی وضاحت کردیں؟۔ ممبر نیپرا خیبر پختونخوا نے کہا کہ صارفین نیجو لوڈشیڈنگ برداشت کی، اس سے تو کم ازکم نجات مل جاتی، اب تو 10 فیصد سے کم نقصان والے فیڈرز پر بھی لوڈشیڈنگ کی جارہی ہے۔ دوران سماعت بجلی صارف نے کہا کہ بجلی کی قیمتیں عام آدمی کی پہنچ سے دور ہوتی جارہی ہیں، یہی حالات رہے تو وہ دن دور نہیں جب ملک میں امن وامان کامسئلہ پیدا ہوجائیگا۔ دوران سماعت سوال کیا گیا کہ سی پی پی اے نے عالمی مارکیٹ میں کتنے مقدمات ہارے ہیں؟ عام آدمی پر کتنا بوجھ پڑا؟ جس پر سی پی پی اے حکام نے جواب دیا کہ آپ سی ای او سی پی پی اے کو خط لکھیں آپ کو جواب ملے گا، سی پی پی اے نے کچھ کیسز جیتے، کچھ ہارے ہیں، صارفین پر صرف بوجھ نہیں پڑا، انہیں فائدہ بھی ہوا ہے۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی