بجٹ میں عوام کوریلیف نہیں دیاگیا،۔ آئی ایم ایف کی تیارکردہ دستاویز کو بجٹ کا نام دے دیاگیا بجٹ میں ٹیکسوں کی بھرمارہے ، بجٹ مہنگائی، بے روزگاری اور سماجی افراتفری کا نیا سونامی لائے گا۔ معاشی پہیہ پہلے ہی جام ہے،سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں اضافہ خوش آئندہے مگر نجی شعبہ کے ملازمین کی تنخواہوں میں اضافہ کون کروائے گا ؟ ۔جمعیت علماء اہل حدیث کے چیئرمین قاضی عبدالقدیرخاموش ودیگرحاجی عبدالغفارسلفی ،علامہ عبدالخالق فریدی،ثنا اللہ ڈار،ابوبکرقدوسی ،حاجی محمدایوب ،حافظ عبدالباسط ودیگرنے اپنے مشترکہ بیان کہاہے کہ ایک طرف حکومت مہنگائی کو کم کرنے کے دعوے کررہی ہے مگر اس کے ثمرات عام افراد کو نہیں پہنچ رہے،پیٹرول مہنگا ہوتا ہے تو ہر شے کو مہنگا کردیا جاتا ہے جب پیٹرول سستا ہوتا ہے تو کوئی شے کم قیمت پر نہیں آتی،،پیٹرول،ڈیزل پر لیوی 60سے بڑھا کر 80روپے لیٹر کردیا ہے جس سے مہنگائی میں مزید اضافہ ہوگا،فائلر اور نان فائلر کو ایشو بناکر بھی غریب کو ہی لوٹا جارہا ہے،30سے35ہزار روپے کمانے والا پہلے ہی ہر شے پر ٹیکس ادا کررہا ہے،2ہزار ارب کے نئے ٹیکسز کا ہدف پورا کرنے کیلئے 3ہزار5ارب روپے کے نئے ٹیکسز کا بوجھ عوام پر ڈال دیا گیاہے انہوں نے مزیدکہاکہ پے درپے حکومتوں کی غلط پالیسیوں کی بدولت آج ہماری قومی آمدن کا 80 فیصد سے زائد قرضوں اور سود کی ادائیگی میں چلا جاتا ہے، اس لیے جب تک وفاقی شرعی عدالت کے واضح اور دوٹوک فیصلے کی روشنی میں ملکی معیشت کو سود کی لعنت سے پاک نہیں کیا جاتا، معیشت ٹھیک نہیں ہوگی، انہوں نے کہا کہ آئی پی پیز سے کئے گئے مہنگی بجلی کے ظالمانہ اور عوام دشمن معاہدوں کی وجہ سے آج قوم ان کرائے کے بجلی گھروں کو 2100 ارب روپے سالانہ صرف کیپیسٹی چارجز کی مد میں ادا کرنے پر مجبور ہیں، جبکہ یہی رقم اگلے سال بڑھ کر 2800 ارب ہوجائے گی۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ آئی پی پیز کیساتھ کیے گئے مہنگی بجلی کے ظالمانہ معاہدے ختم کیے جائیں اور عوام کو سستی بجلی کی فراہمی کی جائے ،انہوں نے کہاکہ بجٹ میں ایک بار پھر تنخواہ دار طبقے پر بوجھ ڈال دیا گیا، ملازمین، مزدوروں اور محروم طبقات کے لیے کوئی خوشخبری نہیں، پرائیوٹ کمپنیاں تنخواہیں بڑھائیں یا نہ بڑھائیں مگر انکم ٹیکس میں اضافہ ہوگا۔ وزیرخزانہ کے مہنگائی میں کمی کے دعوے زمینی حقائق کے منافی ہیں۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی