سینئر سیاستدان مشاہد حسین سید نے کہا ہے کہ میرا نہیں خیال ہم جنگ کی طرف جارہے ہیں، بھارت کی طرف سے جارحیت ہوئی تو زوردار جواب دیا جائے گا، پاکستان کو دیوار سے لگانے کی خواہش پوری نہیں ہوگی۔ایک انٹرویو میں مشاہد حسین سید نے کہا ہے کہ قومی سلامتی کمیٹی کا اعلامیہ میچور اورمثبت ہے، اعلامیہ قومی جذبات اور مفادات کی ترجمانی کرتا ہے۔سینئر سیاستدان نے کہا کہ ہم نے واضح کر دیا ہے کہ یہ ہماری ریڈ لائنز ہیں، ہندوتوا سوچ خطے کے امن کیلئے بڑا خطرہ ہے، میرا نہیں خیال کہ ہم جنگ کی طرف جا رہے ہیں۔پاک بھارت کے جنگ امکانات کے بارے میں ایک سوال کے میں مشاہد حسین سید نے کہا میں براہ راست حملہ ہوتے نہیں دیکھ رہا، ایک بھارت نے ایسی کوئی کوشش کی تو ہندوستان کی جارحیت کا زوردارجواب دیا جائے گا۔
مشاہد حسین سید کا کہنا تھا کہ بھارت پاکستان کودیوار کے ساتھ لگانا چاہتا ہے، بھارت کی پاکستان کو دیوارسے لگانے کی خواہش پوری نہیں ہوگی، بھارت نے سندھ طاس معاہدہ معطل کیا ہے، بھارت کے جواب میں ہم نے شملہ معاہدہ معطل کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان اقوام متحدہ میں سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی کا معاملہ اٹھائے، را کے فالس فلیگ آپریشن کو دنیا بھر میں آشکار کرنے کی ضرورت ہے۔ان کہنا تھا کہ آر ایس ایس کے سو سال ہو چکے جن کی پارٹی حکومت میں ہے ، اسے قانونی طور پر چیلنج کرنے کی ضرورت ہے، خطے میں بھارت تنہا ہوچکا ہے۔مشاہد حسین سید نے کہا کہ ان کے اپنے حالات انتہائی خراب ہیں، بھارت کے ہر الیکشن میں پاکستان سب سے بڑا ایشو ہے، پاکستانی الیکشنز میں ایسا کبھی نہیں ہوتا ہے۔ایک سوال کے جواب میں مشاہد حسین سید نے کہا کہ سیاسی اتحاد کے لیے عمران خان کو رہا کرنا وقت کی اہم ضرورت ہے۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی