بانی ایم کیو ایم نے سندھ ہائیکورٹ سے رجوع کرتے ہوئے نمائندگی کیلیے 2 مقامی وکلا کو نامزد کردیا، عدالت نے درخواست میں ترمیم کرکے دوبارہ دائر کرنے کی ہدایت کردی۔ چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ جسٹس محمد شفیع صدیقی کی سربراہی میں دو رکنی بینچ کے روبرو بانی ایم کیو ایم کی درخواست پر سماعت ہوئی۔ دائر درخواست میں موقف اپنایا کہ 2015 کی ایک درخواست میں میری تقاریر پر پابندی عائد کردی گئی۔اس درخواست میں مجھے فریق بنایا گیا لیکن وکالت نامے کی تصدیق نہیں ہوئی۔ لندن میں واقع پاکستانی ہائی کمیشن نے متعدد کوششوں کے باوجود تصدیق نہیں کی۔ درخواستگزار کے وکیل نے مقف دیا کہ لاکھوں افراد کے رہنما کو اپنے موقف بیان کرنے کے حق سے محروم نہیں کیا جاسکتا۔ وکلا نے ایم کیو ایم انٹرنیشنل سیکرٹریٹ سے جاری کردہ خط عدالت میں جمع کرادیا۔ خط کے متن میں کہا گیا کہ میرے خط کو تسلیم کرتے ہوئے میرے وکلا کی نامزدگی کو قبول کیا جائے۔ وکلا نے مقف دیا کہ بانی ایم کیو ایم سے قومی ترانے سننا اور دیگر کو سنانا چاہتے ہیں۔ عدالت نے استفسار کیا کہ درخواست آپ کی جانب سے ہے یا خط لکھنے والے کی جانب سے۔ وکلا نے مقف دیا کہ خط لکھنے والے کی جانب سے درخواست دائر کی گئی ہے۔ عدالت نے ریمارکس دیئے کہ درخواست کے متن سے لگتا ہے کہ آپ اپنی خواہش بیان کررہے ہیں۔ عدالت نے وکلا کو درخواست میں ترمیم کرکے دوبارہ دائر کرنے کی ہدایت کردی۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی