اسلام آباد ہائیکورٹ نے لاپتہ افراد کے کیسز کو ڈویژن بنچ کے سامنے مقرر کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ پوزیشن پاور سب چھوڑ دیں انسان بن کر سوچیں کہ کسی کا بھائی بیٹا نا ملے تو کیا ہوتا ہے ؟ ، ملک کے مفاد میں ہے یہ مسئلے حل ہوجائیں ۔ہائی کورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے مدثر نارو و دیگر لاپتہ افراد کی بازیابی سے متعلقہ کیسز پر سماعت کی۔ ہائی کورٹ نے لاپتہ افراد کے کیسز کو ڈویژن بنچ کے سامنے مقرر کرنے کی ہدایت کردی۔ لاپتہ نوجوانوں کے والد نے بتایا کہ اسلامک یونیورسٹی کے باہر سے میرے دو بیٹے لاپتہ ہوئے ابھی تک کچھ پتہ نہیں چلا۔ایڈیشنل اٹارنی جنرل منور اقبال دوگل نے بتایا کہ کابینہ کمیٹی اس معاملے کو دیکھ رہی تھی، اعظم نذیر تارڑ کے بعد وہ کمیٹی فعال نہیں رہی۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ پوزیشن پاور سب چھوڑ دیں انسان بن کر سوچیں کہ کسی کا بھائی بیٹا نا ملے تو کیا ہوتا ہے ؟ ملک کے مفاد میں ہے کہ یہ مسئلے حل ہو جائیں ، ہمارا اپنا کوئی لاپتہ ہو جائے تو ہم خود کیسا محسوس کرینگے؟ وکیل، جج یا آئی جی بعد میں، ہم انسان تو پہلے ہیں۔ چیف جسٹس عامر فاروق نے تفتیشی افسر تھانہ سبزی منڈی پر شدید اظہار برہمی کرتے ہوئے کیس کی سماعت ملتوی کر دی۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی