امیر جماعت اسلامی پاکستان سراج الحق نے کہا ہے کہ اسٹیبلشمنٹ کے غیر سیاسی رہنے پر ڈائیلاگ کی ضرورت ہے۔ سیلاب کی تباہ کن صورت حال اور بحالی کے موضوع پر منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے سراج الحق نے کہا کہ جماعت اسلامی سول بالادستی پر یقین رکھتی ہے۔ ماضی میں سیاستدانوں کی لڑائیوں کے باعث ایک نہیں، کئی مرتبہ مارشل لا لگے، لیکن اب مزید ایسا نہیں ہونا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ آئینی بالادستی، انتخابی اصلاحات اور اسٹیبلشمنٹ کے غیر جانبدار اور غیر سیاسی رہنے کے تین نکاتی ایجنڈے پر سیاسی ڈائیلاگ کی ضرورت ہے۔ سراج الحق نے کہا کہ سیلاب سے سوا 3 کروڑ سے زائد افراد متاثر ہوئے لیکن حکمراں جماعتوں کو متاثرین کا کوئی احساس نہیں۔ دنیا میں قدرتی آفات سے پیشگی اطلاع کا نظام موجود ہے،مگر بدقسمتی سے ہماری حکومتوں نے اس سے استفادہ نہیں کیا، جس کے نتیجے میں میں ہمیں غیر معمولی تباہی کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ امیر جماعت اسلامی کا کہنا تھا کہ دنیا میں 8 ارب آبادی کے لیے وسائل کی کمی نہیں، اصل مسئلہ وسائل کی غیر منصفانہ تقسیم ہے۔ ایک جانب 80 ملین لوگ بھوک سے مررہے ہیں تو دوسری طرف بعض ممالک اپنی پیدا شدہ خوراک کا 30 سے 40 فی صد تک ضائع کردیتے ہیں۔ عالمی برادری کو ان چیلنجز سے مل کر نمٹنا ہوگا۔ سراج الحق نے کہا کہ آفات اور مشکلات کے دوران مشاہدات اور تجربات سے انسان سیکھتا ہے اور حکومتیں بھی سبق حاصل کرتی ہیں تاکہ آئندہ کم نقصانات ہو سکیں، مگر بدقسمتی سے پاکستان میں ایسا نہیں ہوتا۔ سیلاب کے دوران مختلف سرکاری محکموں ،وفاقی اور صوبائی حکومتوں میں کوآرڈی نیشن کی شدید کمی رہی۔ڈیزاسٹرمینجمنٹ کے ادارے بھی ہمیشہ کی طرح فعال کردار ادا کرنے سے قاصر رہے اس کا نتیجہ سیلاب سے انسانی اور مال مویشیوں کی جانوں کے ضیائع کی صورت میں نکلا۔ انہوں نے کہا کہ شرم الشیخ مصر میں موسمیاتی تبدیلیوں کے موضوع پر جو کانفرنس ہو رہی ہے اس کا کوئی آوٹ پٹ نکلنا چاہیے۔ پوری دنیا کو ادراک ہے کہ کاربن کی بڑی مقدارکے اخراج کے ذمے دار ممالک جو گلوبل وارمنگ کا باعث بن رہے ہیں ان کی یہ ذمہ داری ہے کہ ترقی پذیر ممالک کو جو نقصانات ہو رہے ہیں ان کا ازالہ کریں۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی