حکمران جماعت مسلم لیگ (ن) اور پی پی پی میں شراکت اقتدار کی جنگ کے باعث اہم محکمہ جات میں وزراء اور بیوروکریٹس تعینات نہ ہونے کے باعث مسائل پیدا ہوگئے' بیت المال میں ایم ڈی اور سیکرٹری کی عدم تعیناتی کے باعث کینسر' جگر' امراض قلب سمیت سینکڑوں بیماریوں میں مبتلا ہسپتالوں میں مریض زندگی اور موت کی کشمکش میں ہیں' علاج معالجے کے لئے چیک جاری نہ ہونے کے باعث مریض اور ان کے ورثاء شدید پریشان ہیں۔ درجنوں افراد جہان فانی سے کوچ کرگئے۔ تفصیلات کے مطابق کینسر' امراض قلب اور جگر کی بیماریوں میں مبتلا افراد جن میں جنگ زیب آفریدی ولد محمد نذیر آفریدی ساکن آزاد کشمیر ' ندا یاسر زوجہ یاسر احمد ساکن ٹینچ بھاٹہ' منصور اختر ولد محمود اختر ساکن دھیر کوٹ' احمد نعمان ولد نعمان احمد ساکن ڈھوک کالا خان نے بیت المال کے ہیڈ آفس اسلام آباد کے باہر میڈیا کے نمائندوں کو بتایا کہ بیت المال سے صرف وزیراعظم' حکومتی وزراء اور حکمران جماعت میں شامل سیاسی جماعتوں کے کارکنوں اور قریبی رفقاء کا علاج معالجہ ہورہا ہے۔ گزشتہ کئی ماہ سے علاج معالجے کے لئے غرباء اور ایسے افراد جن کے پاس سفارش نہیں ہے کے چیک جاری نہیں کئے جارہے۔ ایم ڈی بیت المال اور سیکرٹری کی تعیناتی بھی نہیں ہوئی ہے۔ کینسر ' امراض قلب اور جگر کے مرض میں مبتلا سینکڑوں افراد ہسپتالوں میں پڑے ہوئے ہیں اور زندگی اور موت کی کشمکش میں ہیں ان کے ورثاء دفاتر کے چکر لگا لگا کر تھک چکے ہیں بیت المال کے افسران دفتر سے غائب ہوتے ہیں اور سائلین کے ساتھ انتہائی نامناسب رویہ اختیار کیا جاتا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ بیت المال ایک سیاسی ادارہ بن چکا ہے جس میں مخصوص لوگوں کا علاج معالجہ کیا جاتا ہے غریبوں کو نظر انداز کیا جاتا ہے سفارش اور حکومت میں شامل سیاسی جماعتوں کے ساتھ ذاتی تعلقات نہ ہونے کی بنیاد پر مریضوں کو چیک جاری نہیں کئے جاتے۔ انہوں نے بتایا کہ بیت المال میں اثر و رسوخ کی بنیاد پر پاکستان بیت المال کے سیکرٹری محمد یوسف آن لائن ہسپتالوں کو چیک جاری کرتے تھے مگر بیت المال میں بڑے پیمانے پر بے ضابطگیوں اور پیسوں میں خورد برد کے باعث انہیں ان کے عہدے سے ہٹا کر او ایس ڈی کردیا گیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ حکومت نے اس سال غرباء کے لئے علاج معالجے کے لئے رقم دوگنا کردی تھی مگر پیسہ کہاں جاتا ہے اس کا کچھ پتہ نہیں چل رہا۔ غریب لوگ دفاتر کے چکر لگانے کے بعد انتہائی بے بسی کی حالت میں اپنے مریضوں کے پاس جاتے ہیں۔ انہوںنے بتایا کہ ہم دفاتر کے گزشتہ آٹھ ماہ سے چکر لگا رہے ہیں بیت المال کا ایم ڈی ہی نہیں ہے لوگ اپنے عزیز و اقارب کو بچانے کے لئے آخری حد تک جانے پر مجبور ہوگئے ہیں جبکہ مریض خودکشیوں پر مجبور ہوچکے ہیں۔ اس سلسلے میں پاکستان بیت المال کے ترجمان نے کہا کہ حکومت کی جانب سے سیکرٹری اور ایم ڈی بیت المال کی تقرری نہ ہونے کے باعث سینکڑوں فائلیں جن میں غریب مریضوں کے علاج معالجے کرنے ہی التواء کا شکار ہیں۔ انہوںنے بتایا اس سلسلے میں ہزاروں چیک جاری ہونے تھے لیکن یہ سلسلہ ایم ڈی کی تعیناتی نہ ہونے کے باعث رکا ہوا ہے۔ انہوںنے اس سلسلے میں کسی قسم کا تبصرہ کرنے سے انکار کردیا اور کہا کہ حکومت جلد ایم ڈی کو تعینات کرے گی تو تمام لوگوں کو چیک جاری کئے جائیں گے۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی