اسلام آباد ہائی کورٹ نے الیکشن ٹربیونل میں ریٹائرڈ ججز کی تعیناتی سے متعلق الیکشن ترمیمی آرڈیننس کے خلاف پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔ پیر کو چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ عامر فاروق نے کیس کی سماعت کی، پی ٹی آئی رہنما عامر مغل کے وکیل فیصل چوہدری نے دلائل کا آغاز کرتے ہوئے بتایا کہ جو زبان درخواست میں استعمال ہوئی وہ قابل برداشت نہیں ، جس نے بیان حلفی دی اس کا مطلب ہے وہ سچ بولے گا، اسلام آباد میں صرف ایک ہی ٹربیونل ہے اور وہ ٹرمینیٹ یا ختم نہیں کیا جاسکتا، الیکشن ایکٹ کے تحت الیکشن کمیشن ٹربیونل کو ٹرمینٹ نہیں کر سکتا۔ اس پر جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیے کہ آپ کہہ رہے ہیں کہ جب ٹربیونل بن جائے تو اس کو کام مکمل کرنے تک نہیں روکا جا سکتا، وکیل نے جواب دیا کہ جی بلکل ایسا ہی ہے، ٹربیونل تبدیل ہو سکتا ہے ٹرمینیٹ نہیں کیا جا سکتا، جب آفیشل گزٹ نوٹیفیکیشن آ جائے اس کے 45 دن میں درخواست فائل کرنی ہوتی ہے۔ فیصل چوہدری کی جانب سے مختلف عدالتی نظریوں کے حوالے دی گئے، انہوں نے کہا کہ ہائی کورٹ کے جج کو کوئی ایڈمنسٹریٹو ادارہ تبدیل نہیں کر سکتا۔ بعد ازاں سرکاری وکیل نے عدالت کو آگاہ کیا کہ الیکشن کمیشن کی جانب سے الیکشن ٹربیونل کو ٹرمینیٹ نہیں کیا گیا، ایسا کوئی جوڈیشل آرڈر نہیں ہے جو ٹربیونل ٹرمینیٹ سے روکتا ہے، جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیے کہ میں یہ بھی نہیں کہتا کہ ٹربیونل کا کنڈکٹ درست تھا، یہاں بھی اور الیکشن کمیشن کی کارروائی میں بہت کچھ کہا جاتا ہے، اس سے فیصلے پر اثر نہیں پڑتا ، اگر اور کچھ جمع کرانا ہے تو دے دیں ، مجھے ایک دو دن دے دیں، اگر کوئی عدالتی نظیر جمع کرانی ہے تو وہ بھی کروا دیں۔ بعد ازاں اسلام آباد ہائی کورٹ نے الیکشن ٹربیونل میں ریٹائرڈ ججز کی تعیناتی سے متعلق آرڈیننس کے خلاف پی ٹی آئی کی درخواستوں پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔ جج نے ریمارکس دیے کہ یہ فیصلہ محفوظ نہیں، ویٹ فار آرڈر ہے، جلد از جلد فیصلہ کرنے کی کوشش کروں گا، کوشش ہو گی ایک دو دن میں فیصلہ سنا دیا جائے۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی