اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے الیکشن کمیشن سے کہا ہے کہ کیوں زبردستی الیکشن سے متعلق شکوک وشبہات بڑھا رہے ہیں؟۔ ہائی کورٹ میں این 47 اسلام آباد میں فارم 45 سمیت الیکشن دستاویزات کی مصدقہ کاپیوں کی عدم فراہمی اور عدالتی حکم عدولی پر الیکشن کمیشن کے خلاف شعیب شاہین کی توہین عدالت کی درخواست پر سماعت ہوئی۔ درخواست گزار و امیدوار حلقہ این اے 47 شعیب شاہین، الیکشن کمیشن کی جانب سے ضیغم انیس پیش ہوئے۔شعیب شاہین نے بتایا کہ سرٹیفائیڈ کاپیوں کی فراہمی سے متعلق عدالتی حکم عدولی کی گئی، عدالت نے متعلقہ دستاویزات کی سرٹیفائیڈ کاپیاں فراہم کرنے کی ہدایت کی تھی جو تاحال نہیں ملیں۔ وکیل الیکشن کمیشن ضیغم انیس نے کہا کہ صوبائی الیکشن کمیشن پنجاب میں کیس سے متعلق بات ہوئی ہے، جلد انکو کاپیاں فراہم کی جائیں گی، مصدقہ نقول فراہمی کے لیے ایک ہفتے کی مہلت دی جائے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ ایسی بات نہ کریں اسلام آباد کا پنجاب سے کیا تعلق؟ سرٹیفائیڈ کاپیاں انکا بنیادی اور قانون حق ہے کیوں نہیں دے رہے؟ کیوں زبردستی لوگوں کے الیکشن سے متعلق شکوک وشبہات بڑھا رہے ہیں؟ اگر الیکشن کمیشن نے کاپیاں نہیں فراہم کرنی تو میں آج آرڈر کردوں؟ اگر ایک سینیر قانون دان، بار کے سابق صدر کو اتنی بھاگ دوڑ کرنا پڑے تو عام لوگوں کا کیا ہوگا؟ ابھی بتائے مزید کتنا وقت لگے گا، ایک سال، دو سال، تین سال؟ پانچ سال تو مدت ہوتی ہیں۔ الیکشن کمیشن کے وکیل ضیغم انیس کی سرٹیفائیڈ کاپیوں کی آئندہ سماعت سے پہلے فراہمی کی یقین دہانی کرائی جس پر عدالت نے کیس کی سماعت 24 اپریل تک کے لئے ملتوی کردی۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی