الیکشن کمیشن نے الیکشن اخراجات کی تفصیلات نہ دینے کے معاملے پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔ الیکشن اخراجات کی تفصیلات جمع نہ کرانے کے معاملے کی سماعت ممبر نثار درانی کی سربراہی میں 4 رکنی بنچ نے کی۔ حکام کے مطابق اے این پی، موو آن پاکستان نے انتخابی اخراجات کی تفصیلات جمع نہیں کرائیں، پیپلز مسلم لیگ پاکستان، پاکستان عوامی راج نے بھی انتخابی اخراجات تفصیلات جمع نہیں کرائیں، اس کے علاوہ عوامی جمہوری پارٹی پاکستان، حق دو تحریک بلوچستان اور پاکستان پیپلز لیگ نے انتخابی اخراجات کی تفصیلات جمع نہیں کرائیں۔ الیکشن کمیشن کے حکام کا کہنا تھا اے این پی کے میاں افتخار حسین شاہ سے کافی بار رابطہ کیا گیا لیکن جماعت عمل درآمد میں ناکام رہی، موو ان پاکستان سے ان کے نمبرز پر رابطہ کی کوشش کی گئی لیکن نمبر نہیں اٹھایا گیا۔ پیپلز مسلم لیگ نے کہا کہ انہوں نے الیکشن میں حصہ نہیں لیا اس لیے اخراجات نہیں ہوئے جبکہ حق دو تحریک بلوچستان نے کہا انہوں نے 28 جون کو تفصیلات بھیج دیں لیکن موصول نہیں ہوئیں۔ حکام کے مطابق الیکشن آیا تو پارٹیوں نے اشتہار دیا کہ جس نے ٹکٹ لینی ہے وہ اپلائی کرے، 149 جماعتوں نے الیکشن میں حصہ لیا، انہیں الیکشن کمیشن نے انتخابی نشان دیا، 7 جماعتوں نے تاحال الیکشن اخراجات کی تفصیلات جمع نہیں کرائیں۔ ممبران الیکشن کمیشن کا کہنا تھا بعض جماعتیں کہہ رہی ہیں کہ ہم نے مہم نہیں چلائی تو تفصیلات کیوں دیں، ان جماعتوں نے پھر الیکشن نشان کیوں لیا، آزاد امیدوران کے پاس پارٹی شمولیت کیلئے 3 دن ہوتے تھے، اب 15 دن ہیں، اب قانون تو چلا گیا۔ حکام الیکشن کمیشن کا کہنا تھا الیکشن اخراجات کی تفصیلات جمع نہ کرانے پر ان 7جماعتوں سے انتخابی نشان واپس ہونا چاہیے، ہم انہیں آخری شوکاز نوٹس دے دیتے ہیں، ان جماعتوں کو پہلے ہی شو کازنوٹس دیا جا چکا ہے۔ ممبر الیکشن کمیشن کا کہنا تھا 2018 کے الیکشن کے بعد سردار رضا نے کہا جن جماعتوں نے اخراجات جمع نہیں کرائے ان کا انتخابی نشان واپس لینا واحد راستہ ہے۔ بعدازاں الیکشن کمیشن نے الیکشن اخراجات کی تفصیلات نہ دینے کے معاملے پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی