امریکہ نے ایک بار پھر یران کے ساتھ نئے معاہدے کرنے پر پاکستان پر پابندیاں عائد کرنے کا اشارہ د یتے ہوئے کہا ہے کہ پاک ایران نئے معاہدوں میں اگر پیش رفت ہوئی تو پابندیاں لگ سکتی ہیں، معاہدے کے ذمہ داروں کو پابندیوں کے خطرے سے آگاہ رہنا چاہیے، پاکستان ایران کے ساتھ تعلقات اپنی خارجہ پالیسی کے تحت دیکھے، زیادہ تباہی والے جنگی ہتھیاروں کے پھیلا واور روک تھام کیلئے سپلائرز کو پابندیوں کا سامنا ہے۔امریکی محکمہ خارجہ کی جانب سے جاری پریس ریلیز کے مطابق واشنگٹن میں پرس بریفنگ کے دوران نائب ترجمان محکمہ خارجہ ویدانت پٹیل سے ایک صحافی نے سوال کیا کہ ایرانی صدر پاکستان کے دورے پر ہیں اور ان کے دورے کے دوران پاکستان اور ایران نے 8 مفاہمتی یادداشتوں پر دستخط کیے اور دو طرفہ تجارت کو 10 ارب ڈالر تک لے جانے پر بھی اتفاق کیا، امریکا ان معاہدوں کو کس نظر سے دیکھتا ہے؟ جواب میں نائب ترجمان محکمہ خارجہ ویدانت پٹیل نے واضح کیا کہ ایران سے تجارت کرنے والوں پر ممکنہ پابندیاں لگ سکتی ہیں، تمام ممالک کو پابندیوں کے ممکنہ خطرے سے آگاہ رہنے کا مشورہ دیتے ہیں، تاہم پاکستان خارجہ پالیسی کے تحت ایران کے ساتھ معاملات دیکھ سکتا ہے، زیادہ تباہی والے جنگی ہتھیاروں کے پھیلا واور روک تھام کیلئے سپلائرز کو پابندیوں کا سامنا ہے۔ واضح رہے گزشتہ روز ترجمان امریکی محکمہ خارجہ میتھیو ملر کا کہنا تھا کہ ایران کے ساتھ تجارتی معاہدوں پر غور کرنے والوں کو پابندیوں کے ممکنہ خطرے سے آگاہ رہنے کا مشورہ دیتے ہیں، امریکا ممکنہ پابندیوں کا جائزہ نہیں لے رہا۔ میتھیو ملر کا مزید کہنا تھا کہ امریکا پاکستان کی سب سے بڑی برآمدی منڈیوں اور اس کے بڑے سرمایہ کاروں میں سے ایک ہے، اپنی شراکت داری کو جاری رکھنے کے منتظر ہیں، پاکستان کی اقتصادی کامیابی دونوں ممالک کے مفاد میں ہے۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی