لاہور ہائیکورٹ نے صوبائی وزیر اطلاعات عظمی بخاری کی مبینہ ویڈیو کیخلاف درخواست پر پی ٹی اے حکام کو آئندہ سماعت پر طلب کر لیا۔ لاہور ہائیکورٹ کی چیف جسٹس مس عالیہ نیلم نے عظمی بخاری کی مبینہ ویڈیو کے خلاف درخواست پر سماعت کی، عظمی بخاری عدالت پیش ہوئیں۔ دوران سماعت درخواست گزار کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ کل ایک نئی ویڈیو اپ لوڈ کی گئی ہے جو ایف آئی اے کو دیدی ہے۔ عدالت نے ایف آئی اے حکام سے استفسار کیا کہ کل جو حکم دیا تھا اس پر کیا کیا ہے؟ آپ ایکس سے کیسے رابطہ کرتے ہیں؟ کس قانون کے تحت ایکس کو کام کرنے کی اجازت دیتے ہیں؟ ایف آئی اے افسر نے جواب میں کہا کہ میرے علم میں نہیں ہے، جس پر عدالت نے ریمارکس دیئے کہ حیرت ہے آپ کو پتا ہی نہیں ہے، دنیا بھر میں سروس فراہم کرنے والوں کیلئے ضوابط ہیں، کیا یہاں نہیں ہیں؟ وفاقی تحقیقات ایجنسی کے افسر نے کہا کہ پی ٹی اے اس قسم کے معاملات کو دیکھتا ہے، عدالت نے استفسار کیا کہ ایکس پوری دنیا کے ممالک میں شکایت پر جوابدہ ہے، کیا پاکستان میں نہیں ہے؟ ایف آئی اے کے افسر نے جواب دیا کہ ڈاکیومنٹ تو ہے لیکن سائن نہیں ہوا۔ بعدازاں لاہور ہائیکورٹ نے صوبائی وزیر اطلاعات عظمی بخاری کی مبینہ ویڈیو کیخلاف دائر درخواست پر سوشل میڈیا کے حوالے سے رولز اینڈ ریگولیشن اور پی ٹی اے حکام کو آئندہ سماعت پر طلب کرتے ہوئے تفصیلی رپورٹ 5 اگست کو پیش کرنے کا حکم دے دیا۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی