لاہور ہائیکورٹ میں صوبائی وزیرعظمی بخاری کی فیک ویڈیو کیخلاف درخواست پر سماعت میں چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ عالیہ نیلم نے ایف آئی اے کی رپورٹ پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے محکمے سے سائبر کرائم کے ایس او پیز بھی طلب کرلیے۔لاہور ہائیکورٹ میں عظمی بخاری کی فیک ویڈیو کیخلاف درخواست پر سماعت ہوئی، چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ عالیہ نیلم نے سماعت کی۔دوران سماعت صوبائی وزیر اطلاعات عظمی بخاری عدالت میں پیش ہو گئیں جبکہ اسسٹنٹ اٹارنی جنرل نے عدالت میں رپورٹ پیش کی لیکن ڈائریکٹر ایف آئی اے لاہور عدالت میں پیش نہ ہوئے۔چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کیا لوگ ہاتھوں میں ڈنڈا اٹھا لیں؟ کیا یہ آپ کا پہلا کیس ہے؟ آپ نے رپورٹ تیارکرنے کیلئے کس کو رکھا ہوا ہے، بتائیں ایف آئی اے کے ایس او پیز کیا ہیں؟ چیف جسٹس نے کہاکہ آپ لوگ سائبر کرائم کا کس طرح ڈیٹا مرتب کرتے ہیں۔ سرکاری وکیل نے بتایا کہ اس کیس کیلئے 4 رکنی جے آئی ٹی بنا دی گئی ہے، جے آئی ٹی کے سربراہ اسسٹنٹ ڈائریکٹرسائبرکرائم راناشاہوازخان ہیں، ممبران میں عاطف جان، علی رضا، غلام مصطفی شامل ہیں۔انہوں نے بتایا کہ تینوں ممبران سب انسپکٹرز ہیں، نادرا سمیت دیگر حکام کو خطوط لکھ دئیے ہیں۔چیف جسٹس نے جے آئی ٹی کے سربراہ کی سرزنش کی اور جے آئی ٹی سربراہ کے پیچھے ہاتھ باندھ کر کھڑے ہونے پراظہار برہمی کیا۔ چیف جسٹس نے کہا کہ کیا ایف آئی اے کا کام صرف اتنا ہیکہ درخواست دو اوربھول جا۔ بعدازاں عدالت نے ایف آئی اے سے سائبر کرائم کے ایس او پیز طلب کرلیے۔ علاوہ ازیں زیرسماعت انکوائریزاورفیصلہ شدہ درخواستوں کی تفصیلات بھی طلب کرکے سماعت آج ( جمعہ ) تک ملتوی کردی۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی