گورنر خیبرپختونخوا فیصل کریم کنڈی نے کہا ہے کہ دہشت گردوں کے خلاف آپریشن عزم استحکام ملک میں امن قائم کرنے کے لیے ضروری ہے۔ حکومت نے اس فیصلے سے قبل اتحادی جماعتوں کو تو اعتماد میں لیا ہے تاہم، تمام سیاسی جماعتوں اور پارلیمان کو اعتماد میں لینا چاہیے تھا۔ ایک انٹرویو میں خیبر پختونخوا میں دہشتگردی کے بڑھتے واقعات پر بات کرتے ہوئے فیصل کریم کنڈی نے کہا کہ خیبر پختونخوا حکومت نے صوبے میں دہشتگردی کی روک تھام کے لیے اب تک کوئی اقدامات نہیں کیے۔خیبرپختونخوا بالخصوص جنوبی اضلاع میں لوگ مغرب کے بعد گھروں سے باہر نہیں نکل سکتے۔ صورتحال کی بہتری کے لیے صوبائی حکومت نے اپیکس کمیٹی کا اجلاس بلایا نہ ہی اس معاملے کو صوبائی اسمبلی میں لے جایا گیا۔گورنر خیبرپختونخوا نے صوبائی حکومت کو تجویز دی کہ اس وقت خیبرپختونخوا میں دہشتگردی کی روک تھام کے لیے وزیراعلی کو کابینہ کا خصوصی اجلاس بلانا چاہیے تاکہ دہشت گردوں کے خلاف ٹھوس کارروائی کی کا فیصلہ کیا جا سکے۔ آپریشن عزم استحکام کے فیصلے پر سیاسی جماعتوں کو آن بورڈ لینے کے معاملے پر گفتگو کرتے ہوئے فیصل کریم کنڈی نے بتایا کہ نیشنل ایکشن پلان کی اپیکس کمیٹی میں وزیراعلی خیبرپختونخوا آپریشن عزم استحکام کے فیصلے پر رضامند تھے۔علی امین گنڈا پور ہمیشہ کمروں میں کیے گئے فیصلوں پر رضامند ہوتے ہیں اور باہر آ کر میڈیا کے سامنے انہی پر تنقید کرتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ملک میں امن قائم کرنے کے لیے دہشت گردوں کے خلاف آپریشن ضروری ہے۔فیصل کریم کنڈی نے وزیراعلی خیبرپختونخوا کے متعلق بتایا کہ وہ ایک میٹنگ میں اس بات کا اعتراف کر چکے ہیں کہ وہ خود دہشتگردوں کو بھتہ دیتے ہیں
جبکہ دوسری جانب مولانا فضل الرحمان یہ کہتے ہیں کہ وہ دہشتگردی کی وجہ سے اپنے آبائی علاقے میں نہیں جا سکتے تو پھر آپریشن کے علاہ کوئی حل نہیں۔وفاقی حکومت سے اختلاف کی خبروں پر تبصرہ کرتے ہوئے گورنر خیبرپختونخوا کا کہنا تھا کہ ان کے وفاقی حکومت کے ساتھ تحفظات حل ہو چکے ہیں۔پنجاب اور وفاق کے دونوں کے معاملات پر مذاکراتی کمیٹیوں میں اتفاق رائے ہو چکا ہے۔ پیپلز پارٹی وفاقی حکومت کا حصہ ضرور ہے مگر ن لیگ اور ہمارا نظریہ الگ الگ ہے آپس میں اختلاف رائے ہو سکتی ہے۔وزیر اعلی خیبرپختونخوا اور گورنر خیبرپختونخوا کے درمیان لفظی گولہ باری پر بات کرتے ہوئے فیصل کریم کنڈی نے کہا کہ ان کی وزیراعلی خیبرپختونخوا کے ساتھ کوئی ذاتی رنجش نہیں ہے۔انہوں نے بتایا کہ اگر وزیر اعلی میرے معاملات میں دخل نہ دیں تو میں بھی ان کے بارے میں کوئی بات نہیں کروں گا۔فیصل کریم کنڈی کا کہنا تھا کہ وہ چاہتے ضرور ہیں کہ خیبرپختونخوا کے مسائل مل کر حل کریں مگر اب وزیر اعلی خیبرپختونخوا کے ساتھ مل کام کرنا بہت مشکل بن گیا ہے۔ فیصل کریم کنڈی نے وزیراعلی خیبرپختونخوا کے ساتھ جاری ڈیڈ لاک پر مزید گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ اب وزیراعلی علی امین گنڈا پور کے ساتھ مل کر کام کرنا ممکن نہیں رہا۔ ان کی اپنی جماعت ہے اور میری بھی الگ سیاسی جماعت ہے۔ اب وہ اپنی بہتری کی طرف چلیں گے اور میں اپنی پالیسی پر چل رہا ہوں۔بانی پی ٹی آئی کے بارے میں گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ عمران خان کا جیل میں رہنے یا باہر آنے کا فیصلہ عدالتوں نے کرنا ہے۔اگر عمران کے کرتوت ایسے ہیں تو انہیں جیل میں رہنا چاہیے تاہم اگر عدالتیں سمجھتی ہیں کہ عمران خان بے قصور ہیں تو انہیں باہر ہونا چاہیے۔فیصل کریم کنڈی کا مزید کہنا تھا کہ بطور گورنر خیبرپختونخوا ان کی کوشش رہی ہے کہ آئین میں دی گئی اپنی ذمہ داریاں پوری کریں اور خیبر پختونخوا کا مقدمہ وفاق کے سامنے پیش کریں تاکہ مسائل کا حل ہو سکے۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی