قومی و بین الاقوامی سطح پر آموں کی نمائش اور مارکیٹنگ کے ذریعے اس کی پیداوار اور برآمدات میں دوگنا اضافہ کرکے کثیرزرمبادلہ کمانے کی راہ ہموار کی جا سکتی ہے جبکہ مقامی طور پرآموں کی ویلیو ایڈیشن کو فروغ دیکر کسان کی آمدنی میں خاطر خواہ اضافہ کرنے سے نئی نسل کو پیشہ کاشتکاری سے جوڑے رکھنے میں خاطر خواہ کامیابی حاصل ہوگی۔جامعہ زرعیہ فیصل آباد کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر اقرار احمد خان نے کہا کہ دنیا کے ہر خطے میں پاکستانی آموں سے محبت کرنیوالے موجود ہیں لیکن بین الاقوامی سطح پر اس کی برآمدمیں بڑی رکاوٹ کوالٹی کے وہ پیمانے ہیں جن کے نہ ہونے سے پاکستان ایک بڑے زرمبادلہ سے محروم رہتا ہے لہٰذامتعلقہ اداروں کیلئے ضروری ہے کہ وہ اس حوالے سے کسانوں کیلئے تربیتی پروگرامز کا انعقاد کریں تاکہ فارم کی سطح پر ہی ان تمام پروٹوکولز پر عملدرآمد یقینی بناکر اس کی برآمدات میں اضافہ کیا جا سکے۔انہوں نے کہا کہ برصغیر کی ثقافت میں آموں کی اہمیت ہر دور میں مسلمہ رہی ہے یہی وجہ ہے کہ غالب سے لیکر علامہ اقبال تک یہ پھل ہر کسی کا محبوب اور مرغوب رہا ہے لہٰذا وہ سمجھتے ہیں کہ آم کی ویلیو ایڈیشن کرکے اسے صارفین تک پورا سال حقیقی ڈائقے' خوشبو اور مٹھاس کیساتھ پہنچاکراس سے وابستہ کاروبار کو فروغ دیا جا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ سمجھتے ہیں کہ آم کی فی ایکڑ پیداوار میں اضافہ کیساتھ ساتھ دنیا بھر میں پسند کی جانیوالی ورائٹیوں کے نئے باغات سائنسی بنیادوں پرلگائے جانے چاہئیں تاکہ فی ایکڑ پودوں میں اضافہ کی ٹیکنالوجی کے ذریعے فی پوداپیداوار بڑھا کر کسان کی معاشی حالت میں بہتری لائی جا سکے۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی