پختونخوا بار کونسل نے کہا ہے کہ آئینی ترامیم سے عدلیہ کی آزادی اور صوبائی خودمختاری متاثر ہوگی۔ وفاقی حکومت کی جانب سے مجوزہ 26 ویں آئینی ترامیم کے معاملے پر خیبر پختونخوا بار کونسل نے ترمیمی مسودہ سیاسی جماعتوں اور ایوان میں ٹیبل نہ کرنے پر شدید تحفظات کا اظہار کیا ہے۔ اس سلسلے میں کہا گیا ہے کہ سوشل میڈیا پر جو مسودہ گردش کررہا ہے، اس پر شدید تحفظات ہیں۔ کے پی بار کونسل کا کہنا ہے کہ ترامیم کا یہ مسودہ عدلیہ کی آزادی اور صوبائی مختاری کے خلاف ہے۔ آئین کے آرٹیکل 175A میں ترمیم بھی مسودے میں شامل ہے۔ آرٹیکل 175A میں ترمیم کرکے جو نئی سپریم جوڈیشل کونسل تشکیل دی گئی ہے، اس سے عدلیہ کی آزادی اور صوبائی خود مختاری متاثر ہو گی۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ آئینی ترامیم پر تمام سیاسی جماعتوں کو اعتماد میں لیا جائے، حکومت ایسی ترامیم سے گریز کرے جس سے عدلیہ کی آزادی اور صوبائی خودمختاری متاثر ہورہی ہو۔ بار کونسل ہمیشہ عدلیہ کی آزادی کے ساتھ کھڑی رہے گی۔ دوسری جانب مشیر اطلاعات پختونخوا بیرسٹر سیف نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ عدلیہ کی آزادی میں وکلا برادری کا بنیادی کردار ہے۔ مجوزہ ترامیم کو ٹھکانے لگانے میں وکلا برادری پی ٹی آئی کا ساتھ دے۔مجوزہ ترامیم کے خلاف سیاستدانوں سے زیادہ وکلا برادری پر ذمے داریاں عائد ہوتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ عدلیہ کی آزادی میں وکلا برادری نے بیش بہا قربانیاں دی ہیں۔ وکلا برادری نے ہمیشہ عدلیہ کے خلاف ہر سازش کو ناکام بنایا ہے۔ نالائقی اور نا اہلی کے اس شاندار مظاہرے پرجعلی حکومت کو خود ہی مستعفی ہو جانا چاہیے۔ جعلی حکومت وقتی فائدے کے لیے عدلیہ کی آزادی دا پر لگارہی ہے۔ بیرسٹر سیف نے کہا کہ مجوزہ ترامیم کا مسودہ نہ دکھانے سے صاف ظاہر ہے کہ پوری دال ہی کالی ہے۔ جعلی حکومت اپوزیشن کو کیا اپنے اتحادیوں کو بھی مسودہ نہیں دکھا رہی ہے۔اپوزیشن اور اتحادیوں کو ورغلانے کے لیے ترامیم کے مختلف مسودے تیار کیے گئے ہیں۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی