انسداد دہشتگردی عدالت نے 5 اکتوبر جلا ئوگھیرائو کے 2 مقدمات میں بانی پی ٹی آئی کی بہنوں علیمہ خانم اور عظمی خان کی عبوری ضمانتوں میں 17 مئی تک توسیع کر دی۔جج ارشد جاوید کے رخصت پر ہونے کی وجہ سے مقدمات پر سماعت بغیر کارروائی ملتوی کی گئی، علیمہ خانم اور عظمی خان عدالت میں پیش نہیں ہوئیں۔وکلا نے علیمہ خانم اور عظمی خان کی ایک روزہ حاضری معافی کی درخواست دی اور موقف اختیار کیا کہ انہیں اپنے بھائی عمران خان سے ملاقات کرنی ہے۔بعدازاں، 5 اکتوبر جلا ئوگھیرائو اور تشدد کے 3 مقدمات پر سماعت ہوئی جس میں سلمان اکرم راجہ اور دیگر ملزمان نے پیش ہو کر حاضری مکمل کروائی۔عدالت نے سلمان اکرم راجہ اور دیگر کی ضمانتوں میں بھی 17 مئی تک توسیع کی۔علیمہ خانم، عمران خان اور علی امین گنڈاپور سمیت 200 افراد کے خلاف مقدمہ تھانہ دھمیال میں دہشتگردی اور دیگر دفعات کے تحت مقدمہ درج ہے۔
مقدمے میں سابق صدر مملکت عارف علوی، اسد قیصر، عمر ایوب اور حماد اظہر بھی نامزد ہیں۔ ایف آئی آر مجموعی طور پر 14 دفعات کے تحت درج ہے جس میں کہا گیا کہ ملزمان نے چکری روڈ پر ٹائر جلا کر سڑک بلاک کی اور اشتعال انگیز نعرے بازی کر کے خوف و ہراس پھیلایا۔ایف آئی آر کے مطابق ملزمان نے پولیس پر پتھرا ئوکیا، آتشی اسلحے سے فائرنگ کی اور علیمہ خان نے عمران خان کی طرف سے 24 نومبر کے احتجاج کا پیغام دیا، بشری بی بی کی ایما پر لوگ مشتعل ہوئے، سڑکوں پر نکلے اور ملزمان نے دفعہ 144 کے نفاذ کے باوجود امن و امان میں خلل ڈالا۔اس سے قبل علیمہ خان کے خلاف انسداد دہشتگردی ایکٹ کے تحت تھانہ ٹیکسلا میں مقدمہ درج کیا گیا تھا، جس میں عارف علوی، علی امین گنڈاپور، شہریار ریاض، حماد اظہر اور اسد قیصر کو نامزد کیا گیا تھا۔مقدمے میں ڈکیتی، اقدام قتل اور تعزیرات پاکستان کی دیگر دفعات شامل کی گئیں، متن میں لکھا گیا تھا کہ عمران خان نے علیمہ خان کے ذریعے عوام کو 24 نومبر کے احتجاج کا پیغام دیا تھا۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی