توشہ خانہ کیس کی سماعت کے دوران جج ہمایوں دلاور چیئرمین پی ٹی آئی کے وکیل پر برس پڑے۔اسلام آباد کے ایڈیشنل سیشن جج ہمایوں دلاہور ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ میں توشہ خانہ کیس کی سماعت کر رہے ہیں۔عدالت نے استفسار کیا کہ کیا توشہ خانہ کیس کے گواہ آئے ہوئے ہیں؟ جس پر وکیل الیکشن کمیشن نے کہا کہ دونوں گواہ آئے ہوئے ہیں، جج ہمایوں دلاور نے انہیں جواب دیا کہ میری گزارش ہے کہ امجد پرویز آپ ابھی بیٹھ جائیں، سوال سمجھ نہ آئے تو دوبارہ پوچھ لیں۔وکیل چیئرمین پی ٹی آئی خواجہ حارث نے پہلے گواہ وقاص ملک پر جرح شروع کرتے ہوئے سوال پوچھا کہ آپ الیکشن کمیشن سے کب وابستہ ہوئے؟ اس پر وقاص ملک نے جواب دیا کہ میں بطور الیکشن آفیسر 2006 میں الیکشن کمیشن سے منسلک ہوا تھا اور مئی 2023 میں این آئی ایم ٹریننگ جوائن کی تھی۔خواجہ حارث نے پوچھا کہ آپ نے شکایت پر کب دستخط کیے؟ گواہ وقاص ملک نے کہا کہ شکایت کمپیوٹر سے نکالی گئی، ویری فیکیشن خود ہی نکلی، شکایت کی ویری فیکیشن اکتوبر2022 میں کی گئی اور تمام تفصیلات شکایت دائر کرنے سے قبل پڑھی تھیں۔دوران سماعت سابق وزیراعظم کے وکیل خواجہ حارث نے گواہ وقاص ملک سے شکایت کے ساتھ دائر بیان حلفی سے متعلق سوال کیا جس پر گواہ کا کہنا تھا کہ توشہ خانہ کیس کی دائر شکایت کے ساتھ بیان حلفی لگایا ہوا ہے اور 8 نومبر 2022 میں بیان حلفی جمع کروایا تھا۔پی ٹی آئی کے وکیل کے بولنے پر جج ہمایوں دلاور نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آپ کیا چیئرمین پی ٹی آئی کے وکیل ہیں؟ نہیں تو نہ بولیں، اب آپ بولے تو آپ کو کمرہ عدالت سے باہر نکال دیا جائے گا۔چیئرمین پی ٹی آئی کے وکیل نے جرح کے دوران گواہ سے مخاطب ہو کر کہا کہ میرے مطابق آپ نے دائر شکایت کرتے وقت حلف لیا اور جھوٹ بولا، البتہ آپ وکیل امجد پرویز کو کیوں دیکھ رہے ہیں۔وکیل خواجہ حارث کا کہنا تھا کہ یہ کیس ہی جھوٹا ہے، یہ لوگ ہی جھوٹے ہیں، ساتھ ہی جج ہمایوں دلاور نے الیکشن کمیشن کے وکیل امجد پرویز کو جرح کے دوران بولنے سے روک دیا۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی