آکسفورڈ یونین کے نومنتخب صدر پاکستانی نوجوان موسی ہراج نے کہاہے کہ ان کا تعلیم سے فارغ ہوکر پاکستان کی سیاست میں حصہ لینے کا ارادہ ہے۔ایک نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے موسی ہراج کا کہنا تھا کہ دنیا کی سب سے مشہور ڈیبیٹنگ سوسائٹی ہونے کے سبب آکسفورڈ یونین کے صدرکا انتخاب انتہائی مشکل ہوتا ہے، سابق برطانوی وزیراعظم بورس جانسن اس عہدے کے بارے میں کہہ چکے ہیں کہ برطانیہ کا وزیراعظم بننا آسان ہے لیکن آکسفورڈ یونین کا صدر بننا مشکل ہے۔موسی ہراج کا کہنا تھا کہ انہوں نے آکسفورڈ یونین کا صدر بننے کے لیے تین چار مہینے سخت مہم چلائی، اللہ کا شکر ہیکہ میری پوری ٹیم منتخب ہوئی، مجھے 833 ریکارڈ ووٹ ملے، اتنے ووٹ گزشتہ چند برسوں میں کسی امیدوارکو نہیں ملے۔
موسی ہراج کا کہنا تھا مہم کے دوران مجھ پر آئی ایس آئی کا ایجنٹ ہونے اور پاکستانیوں کے یہاں غلبہ حاصل کرنے کے الزامات لگائے گئے، کچھ پاکستانیوں نے بھی میرے خلاف مہم چلائی، کچھ مقامی طلبہ کے لیے میرے صدر بننے کو ہضم کرنا مشکل تھا۔ان کا کہنا تھا کہ میں بطور صدر پاکستانی طلبہ کے لیے آکسفورڈ یونیورسٹی تک رسائی کو آسان بنانے کی کوشش کروں گا، تعلیم سے فارغ ہوکر پاکستان کی سیاست میں حصہ لینے کا ارادہ ہے، میں ایل ایس ای، ہارورڈ اور آکسفورڈ یونیورسٹی سے حاصل تعلیم کے فوائد اپنے ملک کے عوام کو پہنچانا چاہتا ہوں۔خیال رہے کہ موسی ہراج کا تعلق خانیوال کے معروف سیاسی خاندان سے ہے، وہ صوبہ پنجاب سے اس عہدے پر فائز ہونے والے پہلے پاکستانی ہیں۔ موسی ہراج اس عہدے پر منتخب ہونے والے چوتھے پاکستانی ہیں۔ اس سے قبل بے نظیر بھٹو، احمد نواز اور اسرار خان وہ پاکستانی ہیں جو اس عہدے پر فائز رہ چکے ہیں۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی