سندھ ہائیکورٹ نے26 ویں آئینی ترمیم کے خلاف درخواست سماعت کے لیے منظور کرتے ہوئے اٹارنی جنرل، ایڈووکیٹ جنرل سندھ اور دیگر فریقین سے 2 ہفتوں میں جواب طلب کر لیا۔آئینی ترمیم کے خلاف درخواستوں کی سماعت تے ہوئے چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ محمد شفیع صدیقی نے ریمارکس دئیے کہ آئین عدلیہ کا نہیں پارلیمنٹ کا معاملہ ہے، آپ نے آئین کے آرٹیکل 239 کا جائزہ لیا ہے؟انہوں نے مزید کہا کہ ہمارا دائرہ اختیار کیا ہے اس میں؟ ہمارے پاس سپریم کورٹ کے اختیارات نہیں ہیں، جو اختیارات ہائی کورٹ کے پاس ہے وہی کرسکتے ہیں، 2 فورمز نے کیسے عدلیہ کی آزادی متاثر کی ہے؟عدالت کا کہنا تھا کہ پارلیمنٹ کو عوام نے منتخب کیا ہے۔بیرسٹر علی طاہر نے کہاکہ کسی ترمیم کے ذریعے آئین کا بنیادی ڈھانچہ تبدیل نہیں کیا جا سکتا، چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ نے کہاکہ آپ لوگوں کو خوش کرنے کیلئے ترمیم نہیں لا ئی جا سکتی،آپ واضح نہیں کر پائے کہ کس طرح ترمیم سے عدلیہ پر حملہ کیاگیا، اگر چاہیں تو کچھ دنوں کے بعد درخواستوں کو سن لیتے ہیں۔بعد ازاں، سندھ ہائی کورٹ نے 26 ویں آئینی ترمیم کے خلاف درخواست سماعت کے لیے منظور کرتے ہوئے اٹارنی جنرل پاکستان، ایڈووکیٹ جنرل سندھ اور دیگر فریقین سے 2 ہفتوں میں جواب طلب کرلیا۔یاد رہے کہ 22 اکتوبر کو 26 ویں آئینی ترمیم کو سندھ ہائی کورٹ میں بھی چیلنج کردیا گیا تھا۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی