سندھ ہائیکورٹ نے محکمہ لیبر کو تمام محکموں میں کم سے کم تنخواہ 25 ہزار روپے کے احکامات پر عمل درآمد کرانے اور مختلف محکموں سے رپورٹ منگوا کر جائزہ لینے کا حکم دیتے ہوئے ریمارکس دیے کہ صوبے میں سینیٹری ورکرز کی کم سے کم تنخواہ 25 ہزار روپے یقینی بنا ئی جائے۔ جسٹس محمد اقبال کلہوڑو کی سربراہی میں دو رکنی بینچ کے روبرو سینٹری ورکرز کی کم از کم ماہانہ تنخواہ 25 ہزار روپے مقرر کرنے سے متعلق درخواست کی سماعت ہوئی، درخواست گزاروں کے وکیل نے موقف دیا کہ مزدروں کو کام کے دوران محفوظ ماحول فراہم کرنے سے متعلق تجاویز کے لیے مہلت دی جائے۔ سندھ حکومت کے مختلف محکموں اور سندھ سالڈ ویسٹ مینجمنٹ بورڈ میں کام کرنے والے سینٹری ورکرز کو 17 ہزار 5 ماہانہ تنخواہ دی جارہی ہے، سندھ حکومت نے مزدور کی کم سے کم 25 ہزار روپے مقرر کررکھی ہے، 25 ہزار روپے سے کم تنخواہ دینا بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہے، سینٹری ورکرز کو کام کے دوران تمام ضروری سامان مہیا کیا جائے،سندھ حکومت کو ہدایت کی جائے کہ سینٹری ورکرز کے لیے بنائے گئے ایس او پیز پر عمل درآمد کرائے۔
سندھ حکومت کے وکیل نے موقف دیا کہ سندھ حکومت نے 7 جولائی 2022 کو مزدروں کی تنخواہ 25 ہزار روپے مقرر کی تھی۔ حکومت سندھ کے وکیل نے موقف دیا کہ سندھ حکومت نے کم سے کم تنخواہ کے قانون 2015 کی سیکشن 4 کے تحت مزدرو کی تنخواہ 25 ہزار روپے مقرر کی تھی، سندھ حکومت کے 25 ہزار روپے کے کم سے کم تنخواہ کے نوٹیفیکیشن پر صوبے بھر میں عمل درآمد کرایا جائے گا۔ درخواست گزار کی جانب سے سینیٹری ورکرز کے حفاظتی اقدامات سے متعلق ایس او پیز پیش کی گئیں، عدالت نے سندھ حکومت کو درخواست گزار کی تجاویز کا جائزہ لینے کی ہدایت کردی۔ عدالت نے مزدوروں کی کم سے کم تنخواہ 25 ہزار روپے ادا کرنے کے احکامات پر عمل درآمد کا حکم دیدیا، عدالت نے ریمارکس دیے کہ صوبے میں سینیٹری ورکرز کی کم سے کم تنخواہ 25 ہزار روپے یقینی بنایا جائے۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی