اسلام آباد ہائیکورٹ نے آزاد کشمیر کے شہری کی بازیابی سے متعلق کیس میں آئی ایس آئی اور ایم آئی کے سیکٹر کمانڈرز کو اپنے دستخط کے ساتھ رپورٹ جمع کرانے کا حکم دے دیا۔ اسلام آباد ہائیکورٹ میں آزاد کشمیر کے شہری خواجہ خورشید کی بازیابی کے لیے دائر درخواست پر سماعت ہوئی، اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس محسن اختر کیانی نے کیس کی سماعت کی۔ دوران سماعت سرکاری وکیل نے عدالت کو بتایا کہ خواجہ خورشید کے خلاف پولیس کے پاس کوئی مقدمہ درج نہیں ہے۔ جسٹس محسن کیانی نے استفسار کیا کہ پولیس اور ایف آئی اے کی رپورٹ آ گئی، وزارت دفاع کی رپورٹ کدھر ہے، جس پر وزارت دفاع کے نمائندے نے بتایا کہ ہمیں کل نوٹس موصول ہوا ہے، تھوڑا وقت دے دیں۔ عدالت نے حکم دیا کہ آئی ایس آئی اور ایم آئی کے سیکٹر کمانڈرز سے کہیں اپنے دستخط کے ساتھ رپورٹ جمع کرائیں، دونوں افسران کے دستخط کے ساتھ پیر کو رپورٹ عدالت میں پیش کریں۔ سرکاری وکیل نے عدالت میں کہا کہ 18، 19 دن ہو گئے ہیں کہ ایک شخص لاپتہ ہے، اس کے چھوٹے چھوٹے بچے ہیں، سب پریشان ہیں۔ جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس دیے کہ رپورٹ آجائے تو پھر دیکھ لیتے ہیں، سیکرٹری دفاع کو تو پتہ ہی نہیں ہوتا کہ ہو کیا رہا ہے۔ جسٹس محسن کیانی نے نمائندہ وزارتِ دفاع سے مکالمہ کیا کہ دستخط کے ساتھ رپورٹ اس لیے لے رہے ہیں کہ اس کے نتائج ہوں گے۔ نمائندہ وزارت دفاع نے عدالت سے استدعا کی کہ پیر تک کا وقت دے دیا جائے، جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا کہ پیر کو خالد خورشید کو 21 دن ہو جائیں گے۔ جسٹس محسن کیانی نے ریمارکس دیے کہ کسی دہشت گردی یا ریاست مخالف سرگرمی میں شامل ہے تو اس کے خلاف کارروائی کریں، اگر اس کا کوئی مجرمانہ فعل ہے تو کارروائی کریں کسی کو اعتراض نہیں ہوگا۔ اسلام آباد ہائیکورٹ نے آئی ایس آئی اور ایم آئی کے سیکٹر کمانڈرز کو اپنے دستخط کے ساتھ رپورٹ جمع کرانے کا حکم دے دیا، عدالت نے کیس کی سماعت 24 جون تک ملتوی کر دی۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی