i پاکستان

شانگلہ،میکے سے واپسی پر 12 سالہ بچی کی مبینہ طورپر زہر کھا کر خودکشی، تفتیش شروعتازترین

September 30, 2025

خیبر پختونخوا کے ضلع شانگلہ کے علاقے داموڑئی میں ایک 12 سالہ شادی شدہ بچی نے مبینہ طور پر زہریلی دوا کھا کر اپنی زندگی کا خاتمہ کر لیا ۔میڈیارپورٹ کے مطابق پولیس حکام کا کہنا ہے کہ بچی کی شادی تقریبا چھ ماہ قبل اپنے 10 سالہ کزن سے ہوئی تھی جو کہ قانون کے مطابق غیرقانونی امر ہے۔بچی 27 ستمبر کو اپنے میکے سے واپس سسرال آئی تھی۔ اولندر تھانے کے ایس ایچ او علی حسین نے بتایا کہ یہ واقعہ داموڑئی میں پیش آیا جو اولندر تھانے کی حدود میں واقع ہے۔ نکا کہناتھا کہ 27 ستمبر کو دوپہر کے وقت بچی کی طبیعت اچانک خراب ہوئی۔ پولیس روزنامچے کے مطابق اس وقت گھر والے کھانا کھا رہے تھے کہ اچانک شور شرابہ ہوا۔ بچی کا جسم کانپ رہا تھا۔ اسے الٹیاں اور دست شروع ہوئے اور کچھ ہی دیر بعد وہ فوت ہو گئی۔اموڑئی چوکی پر موجود انچارج قریب اللہ نے اطلاع ملتے ہی ایس ایچ او اولندر کو مطلع کیا۔ پولیس جائے وقوعہ پر پہنچی تو متوفیہ تب تک زندگی کی بازی ہار چکی تھی۔ پولیس کے پہنچنے پر متوفیہ کی والدہ نے لاش پوسٹ مارٹم کے لئے دینے سے انکار کیا۔

تاہم پولیس نے لاش کو ڈسٹرکٹ ہیڈکوارٹر ہسپتال الپوری منتقل کیا جہاں پوسٹ مارٹم کیلئے نمونے حاصل کئے گئے۔ایس ایچ او علی حسین نے اس حوالے سے بتایاکہ مقامی ہسپتال کے ڈاکٹروں نے بتایا ہے کہ بچی کے جسم پر تشدد کے کوئی نشانات نہیں ملے البتہ زہریلے مادے کی علامات پائی گئیں۔ان کے مطابق بچی کے جسم سے نمونے حاصل کر کے پشاور بھیج دئیے گئے ہیں اور میڈیکل رپورٹس کے آنے کے بعد موت کی اصل وجہ معلوم ہو سکے گی کہ آیا یہ خودکشی تھی یا منصوبے کے تحت بچی کو قتل کیا گیا ہے۔ رپورٹس آنے میں 10 سے 15 دن لگ سکتے ہیں۔ دفعہ 176 ضابطہ فوجداری (سی آر پی سی) کے تحت تحقیقات شروع کر دی گئی ہیں اور تین تفتیشی ٹیمیں تشکیل دی گئی ہیں جو اس معاملے کی شفاف تحقیقات کر رہی ہیں۔ افسران بالا خصوصا ڈی ایس پی سرکل الپوری احسان اللہ خان اور ڈی پی او شانگلہ شاہ حسن خان کی جانب سے ہدایات جاری کی گئی ہیں کہ اس معاملے کو خصوصی توجہ دی جائے اور تمام ذمہ داران کو قانون کے کٹہرے میں لایا کھڑا کیا جائے۔

پولیس کے مطابق بچی دو روز قبل اپنے میکے کاڑئی شاہ پور آئی تھی۔ پولیس کو گھر والوں نے بتایا ہے کہ بچی نے خود زہریلا مادہ کھایا لیکن حتمی نتیجہ رپورٹس کے بعد ہی سامنے آئے گا۔ ایس ایچ او علی حسین بتاتے ہیں کہ خاندان کا موقف ہے کہ شادی باہمی رضامندی سے ہوئی تھی لیکن پولیس نے واضح کیا کہ نابالغ بچوں کی شادی قانون کے تحت جرم ہے۔ ایس ایچ او نے بتایا کہ ڈسٹرکٹ پبلک پراسیکیوٹر سے مشاورت کے بعد نکاح پڑھانے والے مولوی (نکاح رجسٹرار)، جرگے کے شرکا اور شادی کی تقریب میں شریک افراد کے خلاف قانونی کارروائی ہوسکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بچی اور لڑکے کے والدین کو بھی گرفتار کیا جائے گا اور انصاف کو یقینی بنایا جائے گا۔ اس سلسلے میں چائلڈ پروٹیکشن ایکٹ کے تحت بھی کارروائی کی جا رہی ہے۔شانگلہ کے علاقے برسیوڑ میں یہ واقعہ پیش آیا ہے جو کوہستان کے قریب ایک دور دراز علاقہ ہے جہاں زیادہ تر لوگوں کو قانون کا علم نہیں اور وہ اپنی روایات کو ترجیح دیتے ہیں۔ ایس ایچ او علی حسین کے بقول مقامی لوگ سمجھتے ہیں کہ ان کی اولاد ہے اور وہ اس کے خلاف کوئی کارروائی نہیں چاہتے لیکن پاکستان کے قانون کے تحت نابالغ کی شادی جرم ہے اور اس قانون کی خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔

کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی