لاہور ہائیکورٹ راولپنڈی بینچ نے وزیرداخلہ کی وارنٹ گرفتاری کی منسوخی کی درخواست نمٹا تے ہوئے کیس ماتحت عدالت کو بھیج دیا اور کہا کہ رانا ثنا کی جزا و سزا کا فیصلہ ٹرائل کورٹ کرے گی، درخواست گزار بریت کیلئے 249 اے کی درخواست ٹرائل کورٹ میں دائر کرسکتا ہے۔ لاہور ہائیکورٹ راولپنڈی بینچ میں وزیرداخلہ کی وارنٹ گرفتاری کی منسوخی کی درخواست پر سماعت ہوئی ۔ محکمہ اینٹی کرپشن کی ٹیم اور وکلا بھی کمرہ عدالت میں موجود تھے۔ جسٹس صداقت علی خان کے روبرو سماعت کے دوران وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ لیگل ٹیم کے ہمراہ پہنچے۔ اس موقع پر سیکورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے تھے۔دوران سماعت جج نے ریمارکس دیئے کہ ادارے سیاسی آلہ کار بنے ہوئے ہیں، ایک آتا ہے مقدمہ کرتا ہے دوسرا آتا ہے ختم کردیتا ہے۔ عدالت نے ڈی جی اینٹی کرپشن کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ کیا ایف آئی آر براہ راست رانا ثنا اللہ پر تھی یا سورس رپورٹ پر؟، ڈی جی اینٹی کرپشن ندیم سرور نے بتایا کہ سورس رپورٹ پر ایف آئی آر کی گئی۔ عدالت نے کہا کہ کس نے اس سورس رپورٹ پر کارروائی کی؟، کیا مونس الہی کا فیصلہ نہیں ہوا ہائی کورٹ میں، ہمیں اس کو فالو کرنا ہے، نوٹس جو اینٹی کرپشن نے کیا اس پر کارروائی کرتا تو آپ کو پتا چلتا، آپ کیسے ڈی جی رہ سکتے ہیں۔ دوران سماعت عدالت نے ڈی جی اینٹی کرپشن ندیم سرور پر شدید اظہار برہمی کیا اور کہا کہ آپ کا ادارہ سیاسی آلہ کاربن چکا ہے، ایک آتا ہے مقدمہ بناتا ہے، دوسرا کوئی آتا ہے مقدمہ خارج کرتا ہے، آپ نے رانا ثنا اللہ کے خلاف غلط بیانی کر کے وارنٹ گرفتاری حاصل کئے۔ عدالت کو بتائیں آپ رانا ثنا اللہ کو گرفتار کرنا چاہتے ہیں یا نہیں، جس پر ڈی جی اینٹی کرپشن نے جواب دیا رانا ثنا اللہ کو گرفتار نہیں کرنا چاہتے۔ بعدازاں عدالت نے رانا ثنا اللہ کی درخواست نمٹا تے ہوئے ماتحت عدالت کو کیس بھیج دیا اور کہا کہ رانا ثنا کی جزا و سزا کا فیصلہ ٹرائل کورٹ کرے گی، درخواست گزار بریت کیلئے 249 اے کی درخواست ٹرائل کورٹ میں دائر کرسکتا ہے۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی