سابق وفاقی وزیر اسد عمر نے ایک بار پھر کہا ہے کہ ان کا پیپلزپارٹی میں جانے کا کوئی ارادہ نہیں بلکہ سیاست کا ہی ارادہ نہیں ہے ، ذاتی طور پر آصف زرداری ملاقات کیلئے بلائیں گے تو ملاقات کرلوں گا، کسی کیساتھ ذاتی دشمنی نہیں، سیاسی طور پر میرے شدید اختلافات ہیں۔ایک انٹرویو میں اسد عمر نے کہا کہ انصاف صرف ہونا نہیں چاہیے ہوتا ہوا نظر بھی آنا چاہیے، قاضی فائزعیسی کے فیصلوں سے انصاف ہوتا ہوا نظر نہیں آیا، ایک وقت آئیگا کہ قاضی فائز عیسی کے انتخابی نشان کے فیصلے کو یاد کیا جائیگا۔ انھوں نے کہا کہ اوورسیز پاکستانیوں کا ملک کیساتھ لگا انتہائی جذبے پر ہوتا ہے، اوورسیز پاکستانی سمجھتے ہیں بانی پی ٹی آئی کیساتھ قاضی فائز عیسی کا رویہ درست نہیں تھا۔اوورسیز پاکستانی ردعمل دینگے تو اس پر کسی کو اعتراض اور تعجب نہیں ہونا چاہیے، میرا خیال ہے قاضی فائز عیسی کی گاڑی پر جو حملہ کیا گیا درست نہیں تھا، احتجاج کا طریقہ کچھ اور بھی ہوسکتا تھا، پلے کارڈز لیکر کھڑے ہوسکتے تھے۔سابق رہنما پی ٹی آئی کا مزید کہنا تھا کہ لندن کے قوانین کے مطابق اپنا احتجاج ریکارڈ کراتے، گاڑی پرحملہ نہ کرتے، لندن اور امریکا میں واضح کوڈ آف کنڈکٹ ہیں جس کے مطابق ہی چلنا ہوتا ہے۔انھوں نے کہا کہ قانون اور تہذیب کے دائرے میں رہتے ہوئے احتجاج کیا جاتا ہے، ذاتی رائے ہے مخالفت جس حد تک بھی ہو قانون کے دائرے سے نہیں نکلنا چاہیے۔
اسد عمر نے کہا کہ ڈھکی چھپی بات نہیں کہ پاکستان کی سیاست میں غیرملکی کردار ہوتا ہے، امریکا، چین ، یواے ای اور سعودی عرب کا اثرورسوخ ہے۔برطانیہ اب امریکا کے ساتھ ہی مل کر رول کرتے ہیں، بانی پی ٹی آئی اور ٹرمپ کے اچھے تعلقات تھے، ٹرمپ جب کامیاب ہوئے تھے تو پاکستان سے متعلق پالیسی کچھ تبدیل ہوئی تھی۔اگر ڈونلڈ ٹرمپ الیکشن جیت جاتے ہیں تو شاید تھوڑی سی تبدیلی آئے، لیکن اگر کوئی کہتا کہ ٹرمپ عمران خان کیلئے مداخلت کرے گا تو یہ کہنا مشکل ہے۔پارلیمان کا حصہ اور ایوان میں موجود جماعت نظام کو درہم برہم نہیں کرسکتی، احتجاج کا راستہ نظام کے اندر ہونا چاہئے، پی ٹی آئی کو سیاستدانوں اور اسٹیبلشمنٹ دونوں سے بات چیت کرنی چاہئے۔انہوں نے کہا ، احتجاج کے معاملے پر بحث ہوسکتی ہے کہ پی ٹی آئی قیادت اس پر کیا کرتی ہے۔ پی ٹی آئی احتجاج کیلئے 4لاکھ لوگ لے کر 252 د ن بھی بیٹھ جائے حکومت نہیں گرے گی،نظام کے اندر رہ کر احتجاج کا راستہ اپنا چاہئے۔انھوں نے کہا کہ سلمان اکرم راجہ اور بیرسٹر علی ظفر نے بانی پی ٹی آئی کے کیسز میں اہم کردار ادا کیا، دونوں وکلا نے بہترین انداز میں بانی پی ٹی آئی اور بشری بی بی کے کیسز لڑے۔قاضی فائزعیسی اب نہیں رہے تو دونوں وکلا نہ لگنے والے کیسز لگوا سکتے ہیں۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی