i پاکستان

پاور ڈویژن نے اپٹما کی جانب سے بجلی کے پیداواری منصوبے پر خدشات کو مسترد کر دیاتازترین

September 30, 2025

پاور ڈویژن نے آل پاکستان ٹیکسٹائل ملز ایسوسی ایشن (اپٹما)کی جانب سے حکومت کے بجلی کی پیداوار کے منصوبوں، بالخصوص اشاریہ جاتی بجلی پیداواری صلاحیت میں توسیعی منصوبہ (آئی جی سی ای پی) 2025-35 پر خدشات کو مسترد کردیا۔میڈیارپورٹ کے مطا بق پاور ڈویژن نے نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی ( نیپرا) کو بھیجے گئے مراسلے میں اپٹما کی تنقید کو غلط اور غیر حقیقی مفروضوں پر مبنی قرار دیا، ڈویژن کا کہنا تھا کہ یہ منصوبہ افورڈیبلٹی، شفافیت اور پائیداری کی طرف ایک بڑی تبدیلی ہے، اور اپٹما کے تبصرے حقائق کو مسخ کرتے ہیں۔پاور ڈویژن نے واضح کیا کہ نظرثانی شدہ آئی جی سی ای پی کے تحت پچھلے منصوبوں کے مقابلے میں تقریبا 17 ارب ڈالر کی بچت ہوگی، کیوں کہ اس میں 7 ہزار میگاواٹ کے پہلے سے منظور شدہ منصوبے ختم کر دئیے گئے ہیں، اس کمی سے بجلی کی قیمت میں تقریبا 4.96 روپے فی یونٹ (کلو واٹ آور) اضافے سے بچا جا سکے گا۔پاور ڈویژن نے زور دیا کہ منصوبے کا بنیادی مقصد عوام کو کم لاگت اور قابل بھروسہ بجلی فراہم کرنا ہے، جس کیلئے لاگت کے لحاظ سے موثر منصوبوں کا انتخاب کیا گیا ہے۔

حکومت نے اپنی بجلی کی طلب کی پیش گوئی کے طریقہ کار کا بھی دفاع کیا، جسے بین الاقوامی کنسلٹنٹس نے درست قرار دیا ہے، اس ماڈل میں رجریشن تجزیہ استعمال کیا گیا ہے جس میں جی ڈی پی کی نمو اور بجلی کی قیمتوں کو طلب کے بنیادی محرک کے طور پر شامل کیا گیا ہے، نہ کہ آبادی کی نمو کو جیسا کہ اپٹما نے کہا تھا۔مزید برآں، پاور ڈویژن نے بتایا کہ ایک باٹم اپ پیش گوئی کا طریقہ کار استعمال کیا گیا ہے، جس میں ہر تقسیم کار کمپنی(ڈسکو) فیڈر سطح کا ڈیٹا فراہم کرتی ہے، تاکہ مجموعی نظام کی پیش گوئی بنائی جا سکے، اس عمل کے نتائج رجریشن پر مبنی عالمی پیش گوئی کے ساتھ مطابقت رکھتے ہیں، جس سے درستگی اور اعتبار یقینی بنتا ہے۔پاور ڈویژن نے اس منصوبے کو شفاف اور کم لاگت قرار دیتے ہوئے دفاع کیا اور کہا کہ اس کا مقصد مستقبل میں بجلی کی قیمتوں کو کم کرنا اور توانائی کے تحفظ کو بڑھانا ہے۔اپٹما نے یہ بھی دعوی کیا تھا کہ موجودہ آئی جی سی ای پی میں ابھرتے ہوئے رجحانات مثلا ڈسٹری بیوٹڈ سولر جنریشن کو شامل نہیں کیا گیا، پاور ڈویژن نے اس کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ ایسے عوامل کو نئے منصوبے میں واضح طور پر شامل کیا گیا ہے۔اس کے علاوہ ڈویژن نے زور دیا کہ آئی جی سی ای پی کے موجودہ ایڈیشن میں انڈسجنس انرجی وسائل پر زیادہ توجہ دی گئی ہے

جن میں پن بجلی، سولر، ہوا اور جوہری توانائی شامل ہیں، تاکہ درآمدی ایندھن جیسے کوئلہ اور ایل این جی پر انحصار کم کیا جا سکے، اس تبدیلی سے اربوں ڈالر کا زرمبادلہ بچایا جا سکے گا اور ملک کی توانائی کا تحفظ بہتر ہوگا۔کیپیسٹی چارجز کے مسئلے پر، پاور ڈویژن نے وضاحت دی کہ حالیہ جوہری اور مقامی کوئلے کے منصوبوں کا اضافہ توانائی کے تحفظ کے مقاصد پورے کرنے کے لیے ضروری تھا، اگرچہ ان منصوبوں کے فکسڈ اخراجات زیادہ ہیں، مگر ان کی بجلی پیدا کرنے کی لاگت بہت کم ہے، جو طویل مدتی افورڈیبلٹی میں مددگار ثابت ہوگی۔منصوبے کا زور قابل تجدید ذرائع کے امتزاج اور پرانے تھرمل پلانٹس کے بتدریج خاتمے پر ہے، جس سے وقت کے ساتھ کیپیسٹی پیمنٹس میں کمی آئے گی اور صارفین کے لیے مجموعی نرخ کم ہوں گے۔پاور ڈویژن نے اپٹما کو یہ بھی یاد دلایا کہ بجلی کی منصوبہ بندی میں صرف موجودہ کھپت نہیں بلکہ طویل مدتی رجحانات اور مستقبل کی طلب کو بھی مدنظر رکھنا ضروری ہے۔تبصرے میں کہا گیا ہے کہ جیسے جیسے شہر پھیلتے ہیں، صنعتیں ترقی کرتی ہیں اور نئی ٹیکنالوجیز سامنے آتی ہیں، مستقبل کی توانائی کی منصوبہ بندی ناگزیر ہو جاتی ہے۔پاور ڈویژن نے کہا کہ گرڈ کوڈ کا شفاف اور مشاورتی طریقہ کار اس بات کو یقینی بناتا ہے کہ آئی جی سی ای پی حقیقت پسندانہ اور پائیدار ہے، جو پاکستان کی طویل مدتی معاشی ترقی اور توانائی کے تحفظ کی حمایت کرتا ہے۔

کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی