وفاقی وزیر تجارت جام کمال خان نے کہا ہے کہ پاکستان کی جغرافیائی اہمیت خطے میں تجارت کے لیے مرکزی حیثیت رکھتی ہے۔انہوں نے یہ بات جمعرات کو اسلام آباد میں شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او )کے وزرائے تجارت کے 23ویں اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کہی ۔اجلاس سے افتتاحی خطاب کرتے ہوئے وزیر تجارت جام کمال خان نے رکن ممالک کے ساتھ تجارتی تعاون کو فروغ دینے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان نے کاروباری ماحول بہتر بنانے اور صنعتی ترقی کے لیے اصلاحات متعارف کروائیں۔جام کمال خان نے کہا کہ پاکستان ایس سی او ممالک کے ساتھ تجارتی تعلقات مزید گہرے کرنے کے لیے پرعزم ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کی جغرافیائی اہمیت خطے میں تجارت کے لیے مرکزی حیثیت رکھتی ہے۔پاکستان، جنوبی ایشیا، وسطی ایشیا اور مشرق وسطی کے درمیان تجارتی مرکز بننے کے لیے تیار ہے۔ وزیر تجارت نے کہا کہ پاکستان اور چین کے مابین 2023-24 میں دو طرفہ تجارت میں نمایاں اضافہ ہوا۔ ایران کے ساتھ بھی تجارت کو بڑھانے کے لیے ترجیحی تجارتی معاہدہ ہوا۔جام کمال خان کا کہنا تھا کہ پاکستان اور ایران کے درمیان تجارت 2023-24 میں 880 ملین ڈالرز تک پہنچی۔انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان اور قازقستان کے درمیان ٹرانزٹ ٹریڈ معاہدے کے لیے مذاکرات جاری ہیں۔
پاکستان اور قازقستان ٹرانزٹ ٹریڈ معاہدے کے مذاکرات میں مصروف ہیں۔ پاکستان اور ازبکستان کے درمیان بھی ٹرانزٹ ٹریڈ معاہدہ کیا گیا۔وزیر تجارت نے کہا کہ ایس سی او ممالک کے درمیان نئے تعاون کے مواقع تلاش کیے جائیں گے۔پاکستان نئے تجارتی مواقع تلاش کرنے کے لیے ایس سی او کے ساتھ مزید تعاون کا خواہاں ہے۔جام کمال خان نے کہا کہ عالمی اقتصادی چیلنجز کا سامنا کرنے کے لیے ایس سی او ممالک کی یکجہتی ضروری ہے۔پاکستان نے ہمیشہ ایس سی او رکن ممالک کے درمیان یکجہتی اور تعاون کی اہمیت پر زور دیا۔ دریں اثناء شنگھائی تعاون تنظیم کے وزرائے تجارت اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے چین کے نائب وزیرتجارت وانگ شو ون کا کہنا تھا کہ تجارت کیلیے تمام رکن ممالک کواپنا کردار اداکرنا ہوگا۔چینی نائب وزیرتجارت نے کہا کہ علاقائی تجارت کے فروغ کیلیے ایس سی اوکومزیدفعال بناناہوگا۔چین ایس سی اوممالک کے ساتھ تجارتی تعلقات کواہمیت دیتاہے۔انہوں نے کہا کہ مزید کہا کہ شنگھائی تعاون تنظیم تجارت اورروابط کیلیے اہم فورم ہے۔چینی نائب وزیرتجارت نے کہا کہ چین علاقائی روابط کیلیے فعال کرداراداکاررہاہے۔ہمیں ڈیجیٹل معیشت کی جانب بڑھنا ہے جس کے لیے چین جدید ٹیکنالوجی کے ذریعیترقیاتی منصوبوں پرعمل پیرا ہے۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی