پاکستان نے جوہری ہتھیاروں سے پاک دنیا کے مقصد کے لیے اپنے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ جوہری ہتھیاروں کے خاتمے اور ان جائز وجوہات کو تسلیم کرنا ضروری ہے جن کی وجہ سے ریاستیں ان ہتھیاروں کو حاصل کرتی ہیں۔ ان خیالات کا اظہار اقوام متحدہ میں پاکستان کے نائب مستقل نمائندے عثمان جدون نے نیوکلیئر ہتھیاروں سے متعلق فرسٹ کمیٹی کے مباحثے میں دئیے گئے بیان میں کیا ۔انہوں نے کہا کہ بڑے فوجی خطرات، حل طلب تنازعات، مثر سلامتی کے نظام کی عدم موجودگی اور اقوام متحدہ کے چارٹر کی عدم عملداری ریاستوں کو جوہری ہتھیاروں کی طرف مائل کرنے والے عوامل ہیں۔انہوں نے کہا کہ بھارت نے جنوبی ایشیا میں جوہری ہتھیار متعارف کرائے اور جوہری تجربات نہ کرنے کی یقین دہانی سے انکار کر دیا، بھارت کشمیر کے حوالے سے اقوام متحدہ کی قراردادوں پر عمل نہیں کر رہا اور سلامتی کونسل کا مستقل رکن بننے کی خواہش رکھتا ہے۔سفیر عثمان جدون نے کہا کہ فیزائل میٹریل کٹ آف ٹریٹی (ایف ایم سی ٹی) کی موجودہ پالیسی کو مزید آگے بڑھانے کا وقت گزر چکا ہے، یہ معاہدہ صرف مستقبل کی پیداوار کو روکنے پر زور دیتا ہے جبکہ موجودہ مواد کے ذخائر کو شامل نہ کرنا عالمی عدم توازن کو برقرار رکھے گا اور جوہری ہتھیاروں کے خاتمے کے لیے کوئی حقیقی کردار ادا نہیں کرے گا۔پاکستان نے زور دیا کہ جب تک جوہری ہتھیاروں کا خاتمہ نہیں ہوتا، غیر جوہری ریاستوں کو جوہری ہتھیاروں کے استعمال یا اس کے خطرے سے تحفظ دینے کے لیے ایک قانونی معاہدہ تیار کرنا نہایت اہم ہے۔پاکستان ایک عالمی معاہدہ نیگیٹیو سیکیورٹی اشورنس کی حمایت کرتا ہے، جو عالمی جوہری خطرات کو کم کرنے اور سلامتی کو بہتر بنانے میں مددگار ثابت ہوگا۔پاکستان کا موقف ہے کہ جوہری ہتھیاروں کا بڑھتا ہوا کردار اور فوجی حکمت عملیوں میں ان کا استعمال خطرناک تنازعات کے خدشات کو بڑھا رہا ہے، بڑی جوہری طاقتیں اپنے ہتھیاروں کو جدید بنانے میں مصروف ہیں اور نئے معاہدوں کے لیے تیار نہیں ہیں۔انہوں نے کہا کہ نئی ابھرتی ہوئی ٹیکنالوجیز کا جوہری صلاحیتوں کے ساتھ انضمام عالمی سلامتی کے لیے مزید پیچیدگیاں پیدا کر رہا ہے اور جوہری ہتھیاروں کے خاتمے کی کوششوںں کو نقصان پہنچا رہا ہے۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی