پاکستان نے 2023 سے 2025 تک جنوبی ایشیا میں شاندار میکرو اکنامک تبدیلی کی مثال قائم کر دی۔ حکومت کی موثر معاشی پالیسیوں کا بھارتی ویب سائٹ ساتھ ایشیا مانیٹر نے بھی اعتراف کر لیا۔بہترین داخلی اصلاحات اور آئی ایم ایف بیل آٹ پیکیج نے پاکستان کے ڈیفالٹ سے معاشی استحکام کی بنیاد رکھی۔بھارتی ویب سائٹ ساتھ ایشیا مانیٹر کی رپورٹ کے مطابق ایس آئی ایف سی فریم ورک کے ذریعے پاکستان کی عالمی سطح پر مثر اقتصادی سفارت کاری بحالی کی بنیاد ہے۔ ایس آئی ایف سی نے کان کنی، توانائی، آئی ٹی اور زراعت میں غیر ملکی سرمایہ کاری کے فروغ میں اہم کردار ادا کیا۔ساتھ ایشیا مانیٹر رپورٹ کے مطابق پاکستان نے سی پیک کے نئے مرحلے میں سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کے ساتھ معدنیات و توانائی کے منصوبے شروع کئے، جون 2024 میں چین کے ساتھ کان کنی اور توانائی کے شعبے میں تعاون بڑھانے پر اتفاق کیا۔رپورٹ میں اعتراف کیا گیا کہ پاکستان اکنامک سروے 2025-2024 کے اعداد و شمار بھی پاکستانی مالیاتی اشاریے میں نمایاں بہتری کے عکاس ہیں۔
پاکستان کی جی ڈی پی 3 فیصد پرائمری سرپلس کے ساتھ 24 سالوں کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی۔پاکستانی محصولات میں 36.7 فیصد اور آئی سی ٹی برآمدات میں 23.7 فیصد اضافہ ہوا۔ افراط زر پچھلے سال 17.3 فیصد سے اپریل 2025 میں نمایاں کمی کے ساتھ 0.3 فیصد پر آگیا جبکہ 2025 کے اوائل میں ماہانہ ترسیلات زر 3.8 سے 4.0 بلین امریکی ڈالر کے درمیان رہیں۔پاکستان کی اسٹاک مارکیٹ نے امریکا، فرانس اور چین کی اہم مارکیٹوں کے ساتھ مل کر عروج حاصل کیا۔ پاکستان کا معاشی اور علاقائی مالیاتی استحکام ابھرتی معیشتوں میں سرمایہ کاروں کے اعتماد کے لئے بہت زیادہ اہمیت کا حامل ہے۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی