i پاکستان

مودی اور نیتن یاہو کی پالیسیوں میں تشویشناک مماثلت ہے، عاصم افتخارتازترین

August 07, 2025

اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب عاصم افتخار نے کہا ہے کہ بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی اور اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو کی پالیسیوں میں تشویشناک مماثلت ہے، دونوں مقبوضہ علاقوں میں مقامی آبادی کو جڑ سے اکھاڑنے کی کوششوں میں مصروف ہیں۔ان خیالات کااظہار انہوں نے یومِ استحصال کشمیر کو 6 برس مکمل ہونے کے حوالے سے نیویارک میں منعقدہ تقریب سے خطاب میں کہی۔ جس کا اہتمام اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مشن اور نیویارک میں پاکستانی قونصل خانے نے کیا تھا۔سفیر عاصم افتخار احمد نے کہا خواہ وہ کشمیر ہو یا فلسطین، تاکہ آبادیاتی تناسب کو زبردستی بدلا جا سکے اور عوام کی جائز خواہشات کو دبایا جا سکے۔انہوں نے کہا کہ بھارت آبادیاتی انجینئرنگ، غیر کشمیریوں کو ڈومیسائل دینے اور انتخابی حلقہ بندیوں میں رد و بدل کے ذریعے کشمیری آوازوں کو خاموش کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔تاہم اس طرح کے ظالمانہ منصوبے کبھی کامیاب نہیں ہوں گے۔سفیر عاصم افتخار احمد نے زور دیا کہ کشمیری تنہا نہیں ہیں۔ پاکستان ان کے ساتھ مضبوطی سے کھڑا ہے اور جب تک انہیں انصاف اور ان کی جائز امنگوں کی تکمیل نہیں ملتی، ہم اخلاقی، سیاسی اور سفارتی حمایت جاری رکھیں گے۔اس موقع پر قونصل جنرل عامر احمد اتازی نے بھارتی قابض افواج کے خلاف کشمیری عوام کی جرات مندانہ جدوجہد کو خراج تحسین پیش کیا۔

انہوں نے کہا کہ بھارتی ظلم و ستم کے باوجود کشمیریوں کا حوصلہ پست نہیں ہوا۔ ان کی مزاحمت ایک طاقتور مثال ہے۔او آئی سی کے اقوام متحدہ میں مستقل مبصر، سفیر حامد اوپیلویرو نے کہا کہ او آئی سی نے ہمیشہ عالمی برادری سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ مسئلہ جموں و کشمیر کو اقوام متحدہ کے منشور، سلامتی کونسل کی قراردادوں اور کشمیری عوام کی خواہشات کے مطابق حل کرے۔سفارت خانہ پاکستان واشنگٹن ڈی سی میں منعقدہ ویبینار میں کشمیریوں کی جدوجہد کو خراج تحسین کیلئے ایک منٹ کی خاموشی اختیار کی گئی۔ویبینار میں مشاہد حسین سید، سابق سفیر منیر اکرم، ڈاکٹر وکٹوریہ شوفیلڈ نے بھی شرکت کی۔مقررین نے بھارت کی جانب سے مقبوضہ کشمیر میں آبادی کے تناسب کی تبدیلی، سیاسی و قانونی انجینئرنگ، اور انسانی حقوق کی پامالیوں کی شدید مذمت کی۔ انہوں نے خبردار کیا کہ یہ اقدامات نہ صرف خطے بلکہ دنیا بھر کے امن و سلامتی کے لیے خطرناک ثابت ہو سکتے ہیں، خصوصا ایسے ماحول میں جہاں جوہری صلاحیت کے حامل ممالک شامل ہوں۔اس کے علاوہ سفیر پاکستان رضوان سعید شیخ نے کہا کہ پہلگام واقعے کے بعد بھارت کی خواہش کے برعکس، مسئلہ کشمیر ایک بار پھر عالمی منظرنامے پر ابھر آیا ہے۔

ڈاکٹر وکٹوریہ شوفیلڈ نے اپنے خطاب میں زور دیا کہ مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے مذاکرات، ثالثی اور ایک جامع امن عمل کی ضرورت ہے اور اس عمل میں کشمیری عوام کو مرکزی حیثیت دی جانی چاہیے۔ انہوں نے شمالی آئرلینڈ کے امن ماڈل کی بھی مثال دی کہ کس طرح شراکت داری اور مکالمے سے دیرپا امن ممکن ہے۔مشاہد حسین نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مسئلہ کشمیر پر ثالثی کی پیشکش کو سراہا اور کہا کہ امریکی حکومت کی اعلی ترین سطح پر کشمیر کو پاکستان و بھارت کے درمیان بنیادی تنازع تسلیم کیا گیا۔سفیر منیر اکرم نے کہا کہ حالیہ واقعات نے بھارت کے رویے کو بے نقاب کر دیا ہے۔ اب وقت ہے کہ ہم اقوامِ متحدہ کی جانب سے ایک انکوائری کمیشن کا مطالبہ کریں اور بھارت کو عالمی سطح پر جوابدہ بنایا جائے۔ تقریب سے خطاب کرنے والوں میں کشمیری نمائندے ڈاکٹر آصف الرحمن، ورلڈ کشمیر اویئرنیس فورم کے سیکرٹری جنرل ڈاکٹر غلام نبی فائی اور او آئی سی کے اقوام متحدہ میں مستقل مبصر سفیر حامد اوپیلویرو بھی شامل تھے۔

کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی