اسلام آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری (آئی سی سی آئی) کے صدر ناصر منصور قریشی نے پاکستان کی برآمدی صلاحیتوں کو بڑھانے اور اسے موجودہ معاشی بحران سے نکالنے کے لیے اجتماعی کوششوں پر زور دیا ہے۔ اس مقصد کو حاصل کرنے کے لیے، انہوں نے برآمدات کو فروغ دینے کے لیے جدید مارکیٹنگ کی حکمت عملیوں کو بروئے کار لانے کی تجویز پیش کی ھےکہ جس میں وفود کے تبادلے اور ویبنرز بھی شامل ہیں۔ جمعہ کو یہاں جاری ہونے والے ایک بیان میں صدر قریشی نے بڑھتی ہوئی کاروباری لاگت کی نشاندہی کی کہ جس میں توانائی کی مہنگی قیمت، پالیسی کی شرح میں اضافہ اور متضاد اقتصادی پالیسیاں شامل ہیں۔ ان مسائل کو حل کرنے کے لیے صدر قریشی نے حلال فوڈ، فارماسیوٹیکل ، انفارمیشن ٹیکنالوجی، انجینئرنگ، جراحی کے آلات اور کھیلوں کے سامان جیسے شعبوں میں برآمدی صلاحیت کو بروئے کار لانے کی ضرورت پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے بین الاقوامی منڈیوں میں تزویراتی شراکت داری کی اہمیت پر زور دیا اور عالمی سطح پر مصنوعات کی مارکیٹنگ میں نجی شعبے کی سہولت کی وکالت کی جس میں تجارتی نمائشوں میں شرکت اور کاروباری وفود کا تبادلہ شامل ہے۔
انہوں نے تجویز پیش کی کہ ایکسپورٹ ڈویلپمنٹ فنڈ کا استعمال ایس ایم ای سیکٹر کو سبسڈی فراہم کرنے کے لیے کیا جانا چاہیے خاص طور پر خواتین کاروباریوں کو ان کے کاروبار کی ترقی کے لیے۔
آئی سی سی آئی کے صدر نے بیرون ملک کمرشل اتاشیوں کی کارکردگی کا سخت جائزہ لینے کی ضرورت پر بھی زور دیا۔ انہوں نے تجویز پیش کی کہ انہیں برآمدات سے متعلق مخصوص کام سونپے جائیں اور اگر ان میں سے کوئی بھی اہداف حاصل کرنے میں ناکام رہے تو اسے تبدیل کر دیا جائے۔ انہوں نے فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کی جانب سے کاروباری برادری کو ہراساں کرنے کی بجائے عملی ٹیکس لگانے کی ضرورت پر زور دیا، اس بات پربھی زور دیا کہ موجودہ ٹیکس دہندگان پر بوجھ ڈالنے کی بجائے ٹیکس نیٹ کو وسیع کرنا بہت ضروری ہے۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی