ترجمان دفتر خارجہ ممتاز زہرہ بلوچ نے کہا ہے کہ وزیر اعظم 23 ستمبر کو اقوام متحدہ جنرل اسمبلی اجلاس کے لیے روانہ ہوں گے، وہ اقوام متحدہ جنرل اسمبلی اجلاس کی سائیڈ لائنز پر متعدد عالمی رہنماوں سے ملاقاتیں کریں گے ،بھارت کی جانب سے مقبوضہ کشمیر میں انتخابات کی عالمی دنیا کی نظر میں کوئی حیثیت نہیں، مقبوضہ کشمیر کے عوام کے حق استصواب رائے کا کوئی متبادل نہیں ، پاکستان اپنے کشمیری بہنوں بھائیوں کی اس کے حق خودارادیت کے لیے جدوجہد کی حمایت جاری رکھے گا، لبنان میں سائبر حملے تشویشناک ہیں، پاکستان ہر طرح کی دہشتگردی کی مذمت کرتا ہے، افغانستان کی جانب سے پاکستان کے قومی ترانے پر کھڑے نہ ہونے سے متعلق وضاحت مسترد کرتے ہیں۔ میزبان ملک کے قومی ترانے کی بے حرمتی سفارتی آداب کی خلاف ورزی ہے۔ ہم نے اپنا بھرپور احتجاج ریکارڈ کروایا ہے۔ ان خیالات کا اظہار ترجمان دفتر خارجہ نے اپنی ہفتہ وار بریفنگ کے دوران کیا۔ممتاززہرہ بلوچ نے کہا عالمی قوانین کی خلاف ورزی پر اسرائیل سے جواب طلب کرنا چاہیے، پاکستان لبنان کی سلامتی اور خودمختاری کی حمایت کرتا ہے اور ہر طرح کی دہشت گردی کی مذمت کرتا ہے۔انہوں نے مزید بتایا کہ روس کے نائب وزیراعظم پاکستان کے سرکاری دورے پر ہیں، گزشتہ روز روس کے نائب وزیراعظم اور اسحق ڈار کی ملاقات ہوئی، دنوں وزرا کی جانب سے پاکستان اور روس کے درمیان تجارت، صنعت کے میدان کو مزید فروغ دینے ہر تبادلہ خیال کیا گیا، ملاقات میں دونوں ممالک کے مابین تعلیم ، ثقافت اور دیگر شعبوں پر بھی بات چیت ہوئی، گزشتہ روز کی ملاقات کے دوران دونوں ممالک کے درمیان بیلاروس جیسے دیگر معاہدوں پر دستخط ہوئے۔ دونوں رہنماوں کی جانب سے غزہ کے حوالے سے تبادلہ خیال کیا گیا۔ممتاز زہرہ بلوچ نے کہا کہ پاکستانی قومی ترانے کے معاملے پاکستان نے افغانستان کے ساتھ سخت احتجاج ریکارڈ کیا ہے
ہم اس حوالے سے مشاورت کررہے ہیں ، پاکستان کو سفارتی محاذ پر کوئی بھی قدم اٹھانے کا اختیار حاصل ہے، ہم افغانستان کی جانب سے جاری کیے گئے جواب کو مسترد کرتے ہیں، افغان قونصل جنرل محب اللہ شاکر کے پاس پاکستانی ویزہ موجود ہے، ویزہ اور پاسپورٹ نہ ہونے کی خبریں من گھڑت اور قیاس آرائیوں پر مبنی ہے۔ترجمان کا کہنا تھا کہ امریکا کے انڈر سیکریٹری جان باس نے گزشتہ ہفتے پاکستان کا دورہ کیا، اپنے دورے کے دوران انڈر سیکریٹری نے مختلف رہنماں سے ملاقات کی، اس دورے کے دوران جان باس نے دہشتگردی اور سیکیورٹی کے امور پر بھی بات چیت کی۔انہوں نے کہا کہ پاکستان غزہ میں ہونے والے انسانیت سوز مظالم کی شدید الفاظ میں مذمت کرتا ہے، غزہ میں اقوام متحدہ کے قوانین کے مطابق سیزفائر ہونا چاہیے۔ ایک سوال کے جواب میں ترجمان کا کہنا تھا کہ جموں و کشمیر میں ہونے والے بھارتی مظالم کی بھی پاکستان شدید مذمت کرتا ہے، بھارت کی جانب سے مقبوضہ کشمیر میں انتخابات کی عالمی دنیا کی نظر میں کوئی حیثیت نہیں، مقبوضہ کشمیر کے عوام کے حق استصواب رائے کا کوئی متبادل نہیں ہے، ہزاروں کشمیر حراست و قید میں ہیں، پاکستان اپنے کشمیری بہنوں بھائیوں کی اس کے حق خودارادیت کے لیے جدوجہد کی حمایت جاری رکھے گا۔ترجمان دفتر خارجہ نے بتایا کہ وزیر اعظم 23 ستمبر کو اقوام متحدہ جنرل اسمبلی اجلاس کے لیے روانہ ہوں گے، وہ اقوام متحدہ جنرل اسمبلی اجلاس کی سائیڈ لائنز پر متعدد عالمی رہنمائوں سے ملاقاتیں کریں گے، ان کی اقوام متحدہ سیکریٹری جنرل اور جنرل اسمبلی کے صدر سے بھی ملاقاتیں ہوں گی۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی