i پاکستان

لاپتہ افراد کا ایشو اتنا بڑا نہیں جتنا بناکر پیش کیا جارہا ہے، خواجہ آصفتازترین

March 18, 2025

وزیردفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ لاپتہ افراد کا ایشو ہوگا لیکن اتنا بڑا نہیں جتنا بناکر پیش کیا جارہا ہے، کئی لوگ دہشت گردی میں شامل ہیں، جب عبدالمالک بلوچستان کے وزیراعلی بنے تو سیاست میں اچھا موڑ آیا، پھر غیرمتعلقہ افراد کو سیاست سونپ دی گئی، جن کا بلوچستان سے کوئی تعلق نہیں۔ایک انٹرویو میں میں وزیر دفاع نے کہا سنگ پرسنز بڑا نمبر نہیں، بہت سے لوگ دہشت گردی میں شامل ہیں، کچھ لوگ بیرون ملک بیٹھے ہیں اور ان کے نام مسنگ پرسن فہرست میں ہیں، یہ لوگ پیسے وصول کرتے ہیں، مسنگ پرسن کو ایشو بنایا گیا عوام کے سامنے آنا چاہیے۔وزیر دفاع نے کہا کہ کسی کو لاپتہ کرنے کی حمایت نہیں کرتا لیکن ایک قانون ہونا چاہیے، کسی کو اٹھایا جاتا ہے تو باقاعدہ ثبوت ہونے چاہئیں۔ انھوں نے کہا کہ جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال مسنگ پرسن کمیشن کے چیئرمین تھے، جاوید اقبال کو چیئرمین بنانے والوں کی سنجیدگی کا اندازہ لگاسکتے ہیں۔خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ واضح کہتا ہوں جاوید اقبال کو چیئرمین مسنگ پرسن کمیشن بنانے کا اقدام کمپرومائزڈ تھا، جو لوگ لاپتہ تھے انہیں رہا کیا گیا تو وہ دوبارہ ان ہی کالعدم تنظیموں میں شامل ہوگئے۔انھوں نے کہا کہ ہوسکتا ہے

جن علاقوں میں زیادہ حالات خراب ہیں وہاں ایمرجنسی لگائی جاسکتی ہے، قلیل اور طویل مدتی اسٹریٹیجی دونوں بننا چاہیے، لانگ ٹرم اسٹریٹیجی میں سیاسی قیادت کو بھی ہاتھ بٹانا چاہیے، کسی کو کوئی گلے شکوے ہیں تو وفاق کا فرض بنتا ہے کہ انھیں دور کرے۔خواجہ آصف نے بانی پی ٹی آئی کو قومی سلامتی پارلیمانی کمیٹی اجلاس میں نہ بلانے کے حوالے سے بتایا کہ جس کو مذمت کی توفیق نہیں اس سے بات کیوں کی جائے۔وزیردفاع نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی نے بلوچستان کے موجودہ واقعات کی مذمت نہیں کی، بانی پی ٹی آئی کی اس ایشو میں دلچسپی ہی نہیں تو ان کو کیوں بلائیں؟ بانی پی ٹی آئی کی خود دلچسپی نہیں بلوچستان کے ایشو پر تو ہم کیوں اتنا پریشان ہورہے ہیں۔ وہ آج بھی 30 ہزار کی بلندی سے نیچے نہیں آیا۔ خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ جب عبدالمالک بلوچستان کے وزیراعلی بنے تو سیاست میں اچھا موڑ آیا، 2 سال بعد غیرمتعلق افراد کو سیاست سونپ دی گئی، ہمیں اس اقدام کی ذمہ داری کو قبول کرنا چاہیے، وہ بڑے لوگ ہیں، نئی نسل سے ان کا رابطہ نہیں ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ کالعدم ٹی ٹی پی کو کنٹرول کیا جاسکتا ہے، کابل میں بیٹھے افراد میں خلوص کی کمی ہے۔

کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی