وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کے سائبر کرائم ونگ نے لاہور میں نجی کالج کی طالبہ سے مبینہ زیادتی کی جھوٹی خبر پھیلانے کے الزام میں متعدد سینئر صحافیوں، وکلا اور ٹک ٹاکرز کی گرفتاری کے لیے صوبے بھر میں چھاپے مارے اور تین ملزمان کو گرفتار کرلیا۔میڈیا رپورٹ کے مطابق ایف آئی اے کے ایک سینئر عہدیدار نے بتایا کہ طلبہ کو مبینہ طور پر مسلح اور پرتشدد تحریک چلانے پر اکسانے کے الزام میں قومی اسمبلی کے ملازم راجا احسن نوید، ٹک ٹاکر فیصل جٹ ایڈووکیٹ اور عمر دراز گوندل کو گرفتار کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ 38 سینئر صحافیوں اور ٹک ٹاکرز کی گرفتاری کے لیے چھاپے مارے گئے، جنہیں مبینہ ریپ سے متعلق سوشل میڈیا پر غلط معلومات پھیلانے پر فرسٹ انفارمیشن رپورٹ (ایف آئی آر) میں نامزد کیا گیا ہے۔جن کے خلاف ایف آئی آر درج کی گئی ہے، ان میں نمایاں نام جمیل فاروقی، ایاز امیر، عمران ریاض خان، نعیم بخاری، سمیع ابراہیم، فرح اقرار، پی ٹی آئی کے کارکنان طیبہ راجا، احتشام علی عباسی، مصباح ایڈووکیٹ، فیصل شہزاد، فرید شہزاد، مقدس فاروق اعوان، شاکر محمود اعوان، صدام ترین، احمد بوبک، عبداللہ وڑائچ، میاں عمر ایڈووکیٹ، حسیب احمد، سید خلیق الرحمن، چوہدری اخلاص گجر، ملک گل نواز سویا وغیرہ شامل ہیں۔عہدیدار نے بتایا کہ جب ایف آئی اے کی ٹیموں نے ایف آئی آر میں نامزد زیادہ تر سینئر صحافیوں کے مقامات کا پتا لگانے کے بعد چھاپے مارے تو یہ نامزد افراد یا تو چھپ گئے یا خیبر پختونخوا فرار ہوگئے۔انہوں نے کہا کہ ایف آئی اے ان صحافیوں کے نئے اور تیزی سے تبدیل ہونے والے مقامات کے بارے میں اپ ڈیٹس حاصل کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔
پنجاب کالج فار ویمن (گلبرگ) کی پرنسپل سعدیہ یوسف کی شکایت پر ایف آئی اے (لاہور) کے سائبر کرائم ونگ کی جانب سے کی گئی انکوائری کی روشنی میں ایف آئی آر درج کی گئی۔ایف آئی اے حکام نے بتایا کہ ایف آئی اے بیرون ملک سے سوشل میڈیا اکانٹس چلانے والے ملزمان کے ریڈ وارنٹ حاصل کرنے کے لیے دیگر تمام آپشنز بھی استعمال کر رہی ہے، ہم فیس بک اور انسٹاگرام کو بھی خط لکھیں گے تاکہ جھوٹا پروپیگنڈا پھیلانے میں ملوث اکانٹ ہولڈرز کے خلاف مزید کارروائی شروع کی جائے۔دوسری جانب، پرنسپل سعدیہ یوسف نے ایف آئی آر میں الزام عائد کیا ہے کہ اس فحش سوشل میڈیا مہم نے احتجاج کو بڑھاوا دیا، سوشل میڈیا پر اکسانے کے بعد ایک پرتشدد ہجوم نے گلبرگ میں ہمارے کیمپس پر حملہ کیا۔انہوں نے کہا کہ گلبرگ کیمپس کے وائس پرنسپل نے کالج کے اوقات کے دوران کچھ طالب علموں کو بغیر اجازت دیگر طلبہ اور عملے کی ویڈیوز بناتے ہوئے دیکھا، پھر جلد ہی ایک پرتشدد ہجوم نے ہمارے عملے پر حملہ کرنا شروع کر دیا اور عمارت کو بری طرح نقصان پہنچانا شروع کر دیا، مزید کہا کہ سوشل میڈیا مہم کی وجہ سے یہ احتجاج صوبے کے دیگر شہروں میں پھیل گیا۔ایف آئی اے کے مطابق سائبر کرائم ونگ کی رپورٹس میں 38 سینئر صحافیوں، وکلا اور ٹک ٹاکرز کے سوشل میڈیا اکانٹس کا انکشاف ہوا، جو پنجاب گروپ آف کالجز کے خلاف مبینہ جعلی پروپیگنڈے کی خبریں شیئر کرنے میں ملوث پائے گئے تھے۔ایف آئی آر میں الزام لگایا گیا ہے کہ یہ صارفین ادارے کو بدنام کرنے اور لوگوں کو پر تشدد احتجاج کے لیے اکسانے میں ملوث پائے گئے ہیں۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی