لاہور میں نجی کالج کی طالبہ سے مبینہ زیادتی کے معاملے پر راولپنڈی میں سکستھ روڈ کے قریب نجی کالج کے مظاہرین طلبہ کو منتشر کرنے کے لیے پولیس نے شیلنگ شروع کر دی، جبکہ طلبہ کے پتھرئوا سے کالجز کے شیشے و گیٹ ٹوٹ گئے۔کے مطابق راولپنڈی کے مختلف کالجز کیمپس کے باہر طلبہکی جانب سے احتجاج کیا گیا، کمرشل مارکیٹ، سکستھ روڈ، مورگاہ اور پشاور کیمپس کے باہر یونیفارم پہنے طلبہ نے کیمپسز پر پتھرائو کیا اور ان کی جانب سے نعرے بازی کی گئی۔پشاور روڈ کیمپس پر طلبہ نے گیٹ اور شیشے توڑ دیئے اور مورگاہ کیمپس کے باہر طلبہ نے پتھرا ئوکیا، جبکہ احتجاج کے باعث ایوب پارک چوک مکمل بلاک ہو گیا اور گاڑیوں کی طویل قطاریں لگ گئیں۔حالات کشیدہ ہونے پر پولیس کی بھاری نفری موقع پر طلب کر لی گئی، مورگاہ پر بھی پولیس اور مظاہرین میں تصادم ہو گیا۔واضح رہے کہ گزشتہ روز وزیراعلی پنجاب مریم نواز نے لاہور میں نجی کالج کی طالبہ سے مبینہ زیادتی کو پروپیگنڈے قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ بچی زیادتی نہیں، گھٹیا سازش کا شکار بنی، بار بار کی احتجاج کی کال ناکام ہونے کیبعد انتہائی گھٹیا اور خطرناک منصوبہ بنایاگیا، فتنہ فساد کی جڑ خیبرپختونخوا حکومت ہے۔مریم نواز نے جعلی خبر پھیلانے میں ملوث عناصر کیخلاف بھرپور کریک ڈان کا حکم دیتے ہوئے کہا تھا کہ اگر یہ سازش کامیاب ہوجاتی تو کئی جانیں جاسکتی تھیں، سازش کے تمام تانے بانے کھل کر میرے سامنے آگئے ہیں، سوشل میڈیا پر جھوٹ کی فیکٹریوں کو اب بند ہونا چاہیے۔
وزیراعلی پنجاب نے کہا تھا کہ 10 اکتوبر کو ایک بچی کا نام لیا گیا کہ وہ ریپ کا شکار ہوئی ہے لیکن وہ بچی 2 اکتوبر سے اسپتال میں داخل ہے، وہ بچی کہیں گری اور بری طرح زخمی ہونے کے بعد آئی سی یو میں داخل ہے۔بعد ازاں، وزیراعلی پنجاب مریم نواز نے کہا تھا کہ لاہور میں طلبہ کو مظاہروں پر اکسانے والے شخص کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر جاری اپنے ایک بیان میں مریم نواز نے کہا تھا کہ سازش میں شامل کسی بھی شخص کو نہیں بخشا جائے گا، جھوٹے پروپیگنڈے سے معصوم لڑکی اور اہل خانہ متاثر ہوئے ہیں۔واضح رہے کہ 14 اکتوبر کو لاہور کے نجی کالج کی طالبہ سے مبینہ زیادتی کی خبر سوشل میڈیا پر جنگل کی آگ کی طرح پھیل گئی تھی جس کے طلبہ و طالبات مشتعل ہوکر سڑکوں پر نکل آئے تھے اور مذکورہ کالج میں توڑ پھوڑ کرتے ہوئے شدید احتجاج کیا تھا، اس دوران پولیس سے جھڑپوں میں 27 طلبہ زخمی ہوگئے تھے۔پولیس نے سراپا احتجاج طلبہ کی نشاندہی پر نجی کالج کے ایک سیکیورٹی گارڈ کو حراست میں لے لیا تھا، تاہم مبینہ طور پر متاثرہ طالبہ کے اہلخانہ کی جانب سے درخواست جمع نہ کرانے کے باعث تاحال واقعے کی ایف آئی آر درج نہیں ہوسکی ہے۔پیر کی شپ اے ایس پی شہر بانو نقوی نے متاثرہ طالبہ کے مبینہ والد اور چچا جو ماسک سے اپنا چہرہ چھپائے ہوئے تھے، کے ساتھ ایک وڈیو بیان جاری کیا تھا۔اے ایس پی کے ساتھ کھڑے ایک شخص نے کہا کہ لاہور کے نجی کالج میں پیش آئے واقعے کے حوالے سے سوشل میڈیا پر ویڈیوز وائرل ہورہی ہیں، جن میں ان کی بچی کا نام لیا جارہا ہے لیکن ایسی کوئی بات نہیں ہے، ہماری بچی گھر کی سیڑھیوں سے گری، جس سے اس کی کمر پر چوٹ آئی ہے اور اسے آئی سی یو لے جایا گیا۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی