لاہور ہائیکورٹ نے قتل کے الزام میں سزائے موت پانے والے مجرم کو بری کر دیا۔ لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس طارق سلیم شیخ اور جسٹس امجد رفیق پر مشتمل بنچ نے کیس کی سماعت کی، مجرم ظفر اقبال کی جانب سے ایڈووکیٹ عمران عنایت چوہان عدالت پیش ہوئے۔ وکیل عمران عنایت چوہان نے کہا کہ پولیس نے ٹھوس شواہد کے بغیر مجرم کو مقدمہ میں نامزد کیا، ملزمان پر تھانہ ماموں کانجن میں دفعات 302 کے تحت مقدمہ درج کیا گیا تھا، قتل کا کوئی چشم دید گواہ موجود نہیں، ماتحت عدالت نے حقائق کے برعکس سزائے موت کا حکم جاری کیا۔ وکیل ملزم نے بتایا کہ عدالت ماتحت عدالت کا حکم کالعدم قرار دے کر بری کرنے کا حکم دے۔ اس موقع پر سرکاری وکیل کا کہنا تھا کہ ملزم کے خلاف شواہد موجود ہیں، موجود شواہد کو مد نظر رکھتے ہوئے ماتحت عدالت نے سزا سنائی، ملزم کی جانب سے سزا کالعدم قرار دینے کی درخواست خارج کی جائے۔ دلائل سننے کے بعد لاہور ہائیکورٹ نے قتل کے الزام میں سزائے موت پانے والے مجرم کو بری کر دیا۔ یاد رہے کہ ملزم کو سیشن عدالت تاندالیانوالہ نے 2021 میں پھانسی کی سزا سنائی تھی، ملزمان پر اپنے کی بہنوئی کو چھریوں کے وار کر کے قتل کا الزام تھا۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی