i پاکستان

لاہور ہائیکورٹ، ماتحت عدالتوں کے دستخطوں کے موازنے سے متعلق فیصلے کالعدم قرارتازترین

October 28, 2025

لاہور ہائیکورٹ نے جسٹس احمد ندیم ارشد کا دستخطوں کی تصدیق سے متعلق کیس میں ماتحت عدالتوں کے دستخطوں کے موازنے سے متعلق فیصلے کالعدم قرار دیتے ہوئے فرانزک سائنس لیبارٹری سے مرحوم کے دستخطوں اور انگوٹھوں کے نشانات کا موازنہ کرنے کا حکم دے دیا۔لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس احمد ندیم ارشد نے محمد سلیمان سمیت دیگر کی درخواستوں پر 10 صفحات پر مشتمل تفصیلی فیصلہ جاری کر دیا۔عدالت نے فیصلے میں لکھا کہ عدالتوں کو جدید سائنسی اور فرانزک طریقے اپنانے چاہئیں، کسی بھی دستاویز کی اصلیت جانچنے کے لئے فرانزک شواہد انتہائی اہم ہیں، انگوٹھوں کے نشانات کا موازنہ انتہائی اہم ثبوت تصور کیا جاتا ہے۔فیصلے میں کہا گیا کہ دنیا میں کسی دو افراد کے انگوٹھوں کے نشانات ایک جیسے نہیں ہو سکتے، جدید فرانزک ٹیکنالوجی انصاف کے تقاضے پورے کرنے میں مددگار ہے، عدالتوں کو فرانزک ماہرین کی رائے حاصل کرنے میں ہچکچاہٹ محسوس نہیں کرنی چاہیے۔

جسٹس احمد ندیم ارشد نے فیصلے میں لکھا کہ دستخطوں، لکھائی اور انگوٹھوں کے نشانات کے موازنے کیلئے ماہرین کی مدد ضروری ہے، عدالت ماہر رائے کی پابند نہیں مگر اس سے انصاف کرنے میں آسانی پیدا ہوتی ہے، سائنسی شواہد کو نظر انداز کرنا انصاف کے اصولوں کے منافی ہے۔فیصلے میں کہا گیا کہ لاہور ہائیکورٹ 12 فروری اور 30 جون 2025 کے ماتحت عدالتوں کے فیصلے کالعدم قرار دیتی ہے، فرانزک سائنس لیبارٹری سے مرحوم کے دستخطوں اور انگوٹھوں کے نشانات کا موازنہ کرایا جائے۔واضح رہے کہ درخواست گزاروں نے مرحوم محمد خالد کے دستخطوں اور انگوٹھوں کے نشانات کا فرانزک موازنہ کرانے کی استدعا کی تھی، درخواست گزاروں نے نکتہ اٹھایا تھا کہ چار مرلہ پلاٹ کی فروخت کا معاہدہ جعلی ہے اور مرحوم نے دستاویز پر دستخط نہیں کئے۔

کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی