ضلع کرم سے آمدورفت کے راستے چار ماہ سے بند ہونے کے باعث ہزاروں طلبا کا مستقبل دا ئوپر لگ گیا۔راستے بند ہونے سے بیرون ملک تعلیمی اداروں میں داخلے اور روزگار حاصل کرنے والوں کے بھی مواقع ضائع ہونے لگے۔شہریوں کا کہنا ہے کہ تقریبا چار ہزار اوورسیز پاکستانی اور تقریبا 3 ہزار طلبہ و طالبات پاراچنار میں پھنسے ہوئے ہیں۔دوسری جانب مندوری لوئر کرم میں قبائل کا اپنے مطالبات کے حق میں دھرنا جاری ہے۔ امن معاہدے کے تحت قبائل کے اب تک 16 بنکرز گرائے جاچکے ہیں۔ اس کے علاوہ لوئر کرم کے علاقے بگن میں نقصانات کا سروے مکمل کرلیا گیا۔ڈی سی کرم نے نقصانات کے ازالہ کے لیے صوبائی حکومت سے 60 کروڑ روپے مانگ لیے۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی