گوادر ڈویلپمنٹ اتھارٹی (جی ڈی اے) نے گوادر میں ماہی گیروں کے لیے رہائشی کالونی کی فزیبلٹی اسٹڈی کے لیے 33.8 ملین روپے کے بجٹ کی منظور دیدی ہے ۔گوادر پرو کے مطابق گزشتہ سال گوادر کے دورے کے دوران وزیراعظم محمد شہباز شریف نے مقامی ماہی گیروں کے لیے رہائشی کالونی کی تعمیر کے لیے 200 ایکڑ اراضی مختص کرنے کی منظوری دی تھی۔ کالونی کے لیے فزیبلٹی فنڈ کی منظوری وزیر اعلیٰ بلوچستان میر عبدالقدوس بزنجو کی زیر صدارت جی ڈی اے گورننگ باڈی کے 26ویں اجلاس میں دی گئی۔ اجلاس کے ایجنڈے میں شامل کئی دیگر منصوبوں کی بھی منظوری دی گئی۔ گوادر پرو کے مطابق وزیراعلیٰ بلوچستان نے اجلاس کو بتایا گوادر ہمارا بنیادی ساحلی شہر ہے، اور صوبائی حکومت نے اس کی ترقی کے لیے خاطر خواہ فنڈز فراہم کیے ہیں،' انہوں نے مزید کہا صوبائی حکومت مختلف ترقیاتی منصوبوں کے ذریعے گوادر کے لوگوں کے معیار زندگی کو بہتر بنا رہی ہے۔ ایک سرکاری بیان کے مطابق اجلاس میں مالی سال 2022-23کے نظرثانی شدہ جی ڈی اے بجٹ اور مالی سال 2023-24کے مجوزہ بجٹ کی منظوری دی گئی۔ باڈی نے اضافی اراضی کے ساتھ 100 ایکڑ کی مجوزہ جی ڈی اے ہاؤسنگ اسکیم کے ساتھ ساتھ گوادر میرین ڈرائیو پر تفریحی مقامات اور سمندری غذا کی اسٹریٹ کی تعمیر کے لیے ساحل سمندر کی ترقی کی بھی منظوری دی۔
گوادر پرو کے مطابق اجلاس نے ماسٹر پلان میں موضع شبی میں گوادر یونیورسٹی کے لیے مختص 500 ایکڑ اراضی کو ایجوکیشن سٹی میں تبدیل کرنے کی منظوری دی۔ جی ڈی اے کی 23 کلومیٹر سیوریج لائن گوادر میونسپلٹی کے حوالے کرنے پر بھی اتفاق کیا گیا۔ گوادر پرو کے مطابق اجلاس میں جی ڈی اے سروس ریگولیشن 2023 کی منظوری دی گئی، وزیراعلیٰ نے متعلقہ حکام کو ہدایت کی کہ جی ڈی اے کے عارضی ملازمین کو مستقل کرنے کے لیے سمری تیار کی جائے۔ اجلاس میں جی ڈی اے میں کئی نئی ملازمتوں کی منظوری بھی دی گئی۔ اجلاس کے بعد ڈائریکٹر جنرل جی ڈی اے مجیب الرحمان قمبرانی نے بتایا کہ گزشتہ ڈیڑھ سال کے دوران جی ڈی اے نے چار گورننگ باڈی اجلاس کا ایک غیر معمولی سلسلہ دیکھا ہے۔ گوادر پرو کے مطابق ان اجلاسوں کے دوران اہم پالیسی فیصلے کیے گئے اور متعدد تبدیلی کے منصوبوں کی منظوری دی گئی، جس نے بے مثال ترقی کی منزلیں طے کیں۔ ان اہم فیصلوں میں بنیادی ڈھانچے کی ترقی، سرمایہ کاری کی سہولت، خصوصی اقتصادی ضلع، شہری منصوبہ بندی، اور سیاحت کو فروغ دینے جیسے اہم پہلو شامل تھے۔ گوادر پرو کے مطابق ان اجلاسوں میں اختیار کی گئی بصیرت کی پالیسیوں نے گوادر کی اقتصادی صلاحیت کے پنپنے کی ایک مضبوط بنیاد رکھی ہے، جس سے ملکی اور بین الاقوامی سرمایہ کاروں کو راغب کیا گیا ہے۔ قمبرانی نے کہا کہ ان اہم فیصلوں کے ساتھ، گوادر ٹریڈ ، کامرس اور سیاحت کے ایک متحرک مرکز کے طور پر ابھرنے کے لیے تیار ہے، جو اپنے بے پناہ امکانات اور بے مثال خوبصورتی سے دنیا کو مسحور کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی