i پاکستان

جب بھی معیشت بہتر ہونے لگتی ہے کوئی نہ کوئی فسادی یا انقلاب آجاتا ہے، جاوید لطیفتازترین

October 08, 2024

مسلم لیگ ن کے رہنما وسابق وفاقی وزیر جاوید لطیف نے کہا ہے کہ جب بھی ملکی معیشت آگے بڑھتی ہے تو کوئی نہ کوئی فسادی یا انقلاب آ جاتا ہے، بانی پی ٹی آئی کی طرح علی امین گنڈاپور کو بچانے والے بھی طاقتور ہیں، پاکستانی قوم کو گنڈا پور واپسی کا ڈرامہ بتانا ہوگا ۔وہ ماڈل ٹائون لاہور میں پریس کانفر نس سے خطاب کررہے تھے ۔ لیگی رہنما نے کہا کہ بدقسمتی ہے نہ پالیسی ساز اور نہ ملکی سلامتی کے ادارے اس پر بول رہے ہیں، ملک میں سلامتی سے کھیلے جانے والا کھیل کس انجام تک پہنچایا جا رہا ہے۔جاوید لطیف نے کہا کہ شنگھائی تنظیم پر منظم طریقے سے کھیل کھیلا جا رہا ہے، نوازشریف کو تین بار دو بار بندوق کی نوک اور ایک بار جوڈیشل مارشل لا سے ہٹایا گیا، ہم نے کبھی اپنے احتجاج میں بھارتی وزیر خارجہ امریکہ اسرائیل اور آج کے لوگوں کی طرز پر آئی ایم ایف کو خط نہیں لکھے، کبھی یہ ڈیمانڈ نہ کی ایک صوبہ کی حکومت کو وفاق کے بغیر افغانستان سے رابطہ کی آزادی ہونی چاہئیے۔انہوں نے کہا کہ ہمیں بتایا جائے علی امین گنڈا پور کو کے پی تک کیسے لایا گیا، آٹھ ماہ میں اربوں روپے کے پی کا پیسہ دہشت گردی پر خرچ کر دیا گیا، کے پی ہاس میں اسلحہ سمیت دہشت گرد افغانی دیکھے گئے، ایجنسیاں یا ادارے نہیں بول رہے لیکن ہم خاموش نہیں رہیں گے۔ پاکستانی قوم کو گنڈا پور کی واپسی کا ڈرامہ بتانا ہوگا۔جاوید لطیف نے سوال اٹھایا کہ کون ہے جو بانی پی ٹی آئی کو بچا رہا ہے، آٹھ ماہ ہوگئے ہیں لیکن وہی روش اور وہی طریقہ کار علی امین گنڈا پور نے شروع کیا ہے۔ بلوچستان میں ٹی ٹی پی جو کر رہی کیا وہ کے پی حکومت ہی کر رہی ہے، بلوائی کہتے جو بانی کہے گا تو وہی کریں اور اگر بات کرنی ہے تو اس سے کریں۔انہوں نے کہا کہ اگر عمران خان خان کی طرح علی امین گنڈا پور کو بچانے والے طاقتور ہیں اور چھڑوانے کیلیے دبائو ڈالا جا رہا تو قوم کو بتا دیں۔ پی ٹی آئی کے لیے اداروں کا رویہ کچھ اور عام جماعتوں کے لیے کچھ ہے۔ جاوید لطیف نے کہا کہ اداروں میں کس طرح بلوا کیاجاتا ہے پہلے کبھی کہ دیکھا ایک صوبہ کی جماعت کی حکومت ہو تو سرکاری وسائل سیسوشل میڈیا پر بیانیہ بنائیں، پہلے کبھی نہ دیکھا گیا دہشت گردوں کو چھوڑکر اپنے احتجاج میں انہیں ہی بلایا، اقتدار چلا گیا پاکستان رہے یا نہ رہے معاشرہ برباد ہوتا ہو جائے اس پر پابندیاں لگ جائیں کیا ملکی پالیسی ساز اس پر بولیں گے۔

جاوید لطیف نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے یہ بھی کہا کہ ٹی ٹی پی کے لوگوں کو غدار کہتے اگر وہ ملک دشمن ہیں تو وہی فعل کرنے والی کے پی حکومت خان کی ہدایت پر وہ کررہی تو کیوں ہاتھ نہیں ڈالا جا سکتا، کیا آج سن رہے ہیں جو بلوائی تھے جو کانسٹیبل اسلام آباد شہید کیا اسی ماڈل ٹان واقعہ پولیس کے ہاتھوں ہوا تو اس کا مقدمہ نوازشریف پر ہوا تھا، بلوائی کہتے جوبانی کہے گا تو وہی کریں اگر بات کرنی ہے تو اس سے کریں۔جاوید لطیف نے کہا کہ پاکستان کے ساتھ اب کھلواڑ نہیں چل سکتا پی ٹی آئی کا بندہ ہو تو ریمانڈ میں عدالت سے ڈسچارج ہوجاتا ہم چھ چھ سالوں سے انہی مقدمات کا سامنا کررہے ہمیں تو تاریخ پر تاریخ مل رہی ہے، اگر خان کی طرح علی امین گنڈا پور کو بچانے والے طاقتور ہیں چھڑوانے کے لیے دبا ڈالا جا رہا تو قوم کو بتا دیں کہ پی ٹی آئی کے لیے ادارے کچھ رویہ اور عام جماعتوں کیلئے قانون کچھ اور ہے۔جاوید لطیف نے کہا کہ بلوچستان کا کوئی ورکر بھارت کے وزیر خارجہ کی تعریف کردے تو اسے احتجاج سے خطاب کرنے سے پہلے جو حشر ہوگا وہ سب جانتے ہیں، الطاف حسین نے تو باتیں کی تھیں اسے عبرت کا نشان بنا دیا گیا، اس کو لانچ کرنے والوں سے پوچھنا ہے وہ کہہ رہے ہوں گے کسی کی ہدایت پرلانچ کیا جن کی ہدایت تھی وہ اپنے عمل سے ثابت کررہا ہے۔جاوید لطیف نے کہا کہ پاکستان کے اندر ستتر سالوں میں اتنا رس نہیں رہ گیا کوئی نیا تجربہ کرنے کے متحمل ہوں، کیا اداروں کے متعلق کوئی ہیلی کاپٹر حادثہ کا شکار ہوجائے تو آوازیں سوشل میڈیا سے کیا آتی ہیں۔ جاوید لطیف نے کہا کہ اگر ارشد شریف شہید ہوجائے تو کیا مہم سوشل میڈیا سے لانچ ہوتی ہے، کے پی وزیر اعلی اغوا کی خبروں پر سوشل میڈیا پر کیا شور مچا سلامتی اداروں کے لوگ ہمیں جواب دیں، اگر کوئی کے پی وزیر اعلی کو پکڑنے گیا تو کیوں نہیں گیا، اگر بار بار وہ مہمان بنتا ہے تو کس کا بنتا ہے۔ جاوید لطیف نے کہا کہ حسن علی کہتا ہے سچ ابھی نہیں بول سکتا سچ کا وقت نہیں، چوہے بلی کا کھیل پاکستان کو برباد کردے گا لیکن مجھے پاکستان کی فکر ہے، ہر روز معاشی بربادی پر آگے بڑھ رہے ہیں جب بھی آگے بڑھتے تو کوئی نہ کوئی فسادی یا انقلاب آ جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ترمیم یا کسی کو چھڑوانے کے لئے افغانیوں کی مدد حاصل کرتے ہیں، فارن فنڈنگ پر اگر اسے کٹہرے میں لایا جاتا تو وہ پیسہ ملی بربادی پر خرچ نہ ہوتا، جو آپریشن افغانستان میں کررہے ہیں خدانخواستہ وہی آپریشن کے پی میں نہ کرنا پڑ جائے، الطاف حسین کی سرپرستی کرتے کرتے اور گراتے گراتے کیا وہی تاریخ ملک میں خان کو لانے یا گرانے کی دہرائی جا رہی ہے۔ لیگی رہنماء نے کہا کہ ہمیں بتایا جائے علی امین گنڈا پور کو کے پی تک کیسے لایا گیا، آٹھ ماہ میں اربوں روپے کے پی کا پیسہ دہشت گردی پر خرچ کردیاگیا، کے پی ہائوس میں اسلحہ دہشت گرد افغانی دیکھے گئے ایجنسیاں یا ادارے نہیں بول رہے لیکن ہم خاموش نہیں رہیں گے، پاکستانی قوم کو گنڈا پور واپسی کا ڈرامہ بتانا ہوگا۔

کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی