چیف جسٹس قاضی فائز عیسی نے کہا ہے کہ یونیورسٹیاں پاکستان کا مستقبل ہیں، منظم طریقے سے اسے تباہ کیا جا رہا ہے۔ چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے ملک بھر کی سرکاری یونیورسٹیوں میں مستقل وائس چانسلرز کی تعیناتیوں سے متعلق کیس کی سماعت کی۔ چیف جسٹس نے کہا کہ محکمہ تعلیم میں بیٹھے افسران کیا مکھیاں مار رہے ہیں؟ منظم طریقے سے پاکستان کے مستقبل کو تباہ کیا جا رہا ہے، ملک میں سب کچھ آہستہ آہستہ زمین بوس ہو رہا ہے، جس طرح پی آئی اے میں تباہی ہوئی اسی طرح یونیورسٹیز میں بھی ہو رہی ہے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ ٹی وی چینلز پر بیٹھ کر سیاسی مخالفین کا غصہ نظر آتا ہے ، تعلیم کے معاملے پر ٹی وی چینلز میں کوئی پروگرام نہیں ہوتے ، گالم گلوچ کے اعداد وشمار جاری ہوں توپاکستان کی پہلی پوزیشن ہو گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ کچھ لوگ اسکولوں کو تباہ کر کے کہتے ہیں ہم اسلام کی خدمت کر رہے ہیں، اسکولوں کو تباہ کرنے والوں سے حکومتیں پھر مذاکرات بھی کرتی ہیں۔ سماعت کے دوران ہائر ایجوکیشن کمیشن کی طرف سے ملک بھر کی یونیورسٹیوں سے متعلق رپورٹ پیش کی گئی۔ جس میں بتایا گیا کہ پاکستان میں کل 154 سرکاری یونیورسٹیاں ہیں۔ 66 یونیورسٹیوں میں وائس چانسلر کے لیے اضافی چارج دیا گیا ہے یا عہدے خالی ہیں۔ وفاقی دارالحکومت کی 29 یونیورسٹیوں میں سے 24 پر مستقل وائس چانسلر تعینات ہیں جبکہ 5 خالی ہیں۔ بلوچستان کی 10 یونیورسٹیوں میں سے 5 میں وائس چانسلرز تعینات جبکہ 5 میں ایکٹنگ وی سی موجود ہیں۔ پختونخوا کی 32 سرکاری یونیورسٹیوں میں سے 10 پر مستقل وی سی ، 16 پر اضافی چارج اور 6 خالی ہیں۔ اسی طرح پنجاب کی 49 سرکاری یونیورسٹیوں میں سے 20 پر مستقل اور 29 پر قائم مقام وی سی تعینات ہیں جبکہ سندھ کی 29 سرکاری یونیورسٹیوں میں سے 24 پر مستقل اور 5 پر اضافی چارج پر وی سی تعینات ہیں۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی