i پاکستان

حکومت گردشی قرض کم کرنے کیلئے بینکوں سے ایک کھرب 250 ارب کے پیکیج پر بات چیت کررہی ہے ، اویس لغاریتازترین

March 08, 2025

وفاقی وزیر توانائی اویس لغاری اور بینکنگ ایسوسی ایشن نے کہا ہے کہ حکومت توانائی کے شعبے کے بڑھتے ہوئے قرضوں کو کم کرنے کے لیے کمرشل بینکوں کے ساتھ ایک کھرب 250 روپے ( 4ارب 47 کروڑ ڈالر) کے قرضے پر بات چیت کر رہی ہے۔ وزیر توانائی اویس لغاری نے برطانوی خبر رساں ادارے کو بتایا کہ قرض کی ادائیگی 5 سے 7 سال کی مدت میں کی جائے گی، ٹرم شیٹ پر دستخط ہونا ابھی باقی ہیں۔زیادہ تر پاور کمپنیوں کی سب سے بڑی شیئر ہولڈر یا مالک حکومت کو مالی مشکلات کی وجہ سے قرضوں کا مسئلہ حل کرنے میں ایک چیلنج کا سامنا ہے، اس سے نمٹنے کے لیے حکومت نے آئی ایم ایف کی سفارش کے مطابق توانائی کی قیمتوں میں اضافہ کیا، لیکن اب بھی گردشی قرض کو ادا کرنے کی ضرورت ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم نے بہت سے بینکوں سے رابطہ کیا ہے، دیکھتے ہیں کہ کتنے حصہ لیتے ہیں، یہ ایک تجارتی لین دین ہے، اور ان کے پاس حصہ لینے کا انتخاب ہے، تاہم ہم سمجھتے ہیں کہ اس کے لیے سسٹم میں لیکویڈیٹی ہے اور بینکوں کی خواہش ہے۔حکومت اس سال حکومتی گارنٹی والے قرضوں کو ختم کرکے اور محصولات پر مبنی نظام کی طرف منتقل ہو کر گردشی قرضوں کو کم کرنے کا ارادہ رکھتی ہے جو سبسڈی اور واجب الادا بلوں کی وجہ سے بجلی کے شعبے میں بڑھتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ توقع ہے کہ اس نقطہ نظر سے فنانسنگ اخراجات میں کمی آئے گی، جس سے حکومت کو سود اور ادائیگی کے قرضوں کی ذمہ داریوں کو ادا کرنے میں مدد ملے گی۔وزیر توانائی کے مشیر عمار حبیب خان نے کہا کہ ذمہ داریوں کی اس طرح کی دوبارہ قیمتوں سے زیادہ کارکردگی پیدا ہوتی ہے، اور صارفین کے لیے لاگت کم ہوتی ہے۔ دوسری جانب پاکستان بینکس ایسوسی ایشن کے چیئرمین ظفر مسعود نے خبررساں ادارے کو بتایا کہ شرح سود فلوٹنگ ایکسچینج ریٹ ہوگا اور ملک کے بڑے بینک اس عمل میں شریک ہوں گے۔انہوں نے کہا کہ اس سے اگلے 4 سے 6 سال میں تمام قرضوں کو ختم کرنے میں مدد ملے گی، جو بینکوں کی بیلنس شیٹ پر موجود ہیں۔ظفر مسعود نے کہا کہ ایک کھرب 250 ارب کے قرضوں میں سے آدھے سے زیادہ پہلے ہی بینکوں کی کے کھاتوں میں موجود ہیں، اور سیلف لیکوئڈنگ سہولتوں کے ذریعے ری اسٹرکچرنگ سے گزر رہے ہیں، جس میں فی الحال ان کی مدد کے لیے قابل شناخت کیش فلو کی کمی ہے۔

کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی