i پاکستان

حکو مت پائیدار ترقی کیلئے بنیادی اصلاحات کے ایجنڈے پر عمل پیرا ہے ،محمد اورنگزیبتازترین

February 24, 2025

وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ حکومت پائیدار ترقی کیلئے بنیادی اصلاحات کے ایجنڈے پر عمل پیرا ہے ،پا کستان کا چیلنج انفرادی نوعیت کا نہیں، حکومت کاروبار چلانے کے حوالے سے نجی شعبے کو پالیسیاں دے، ایف بی آر کو مکمل ڈیجیٹلائز کررہے ہیں، فیس لیس اسیسمنٹ کے باعث کرپشن میں 90 فیصد تک کمی ہوئی،ان خیالات کااظہار انہوں نے پاکستان بینکس ایسوسی ایشن کے تحت پہلی پاکستان بینکنگ سمٹ 2025 سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔سمٹ میںوفاقی وزیرخزانہ سینیٹر محمد اورنگزیب سمیت بینکوں کے صدور اور غیرملکی مندوبین شریک ہیں۔ محمد اورنگزیب کا کہنا تھا کہ پاکستان بینکنگ سمٹ 2025 کا انعقاد اہمیت کا حامل ہے، بینکنگ سیکٹر کا قومی معیشت میں اہم کردار ہے، بینکنگ سیکٹر نے ٹیکس ادائیگی میں تیل و گیس کے شعبے کو پیچھے چھوڑ دیا، ہم نے حکومت کو 30 ارب روپے جمع کر کے دیئے۔انہوں نے کہا کہ بینکنگ سیکٹر ملک میں دستاویزی معیشت کے فارمولے پر کام کرتا ہے، ملکی معیشت بہتری کی جانب گامزن ہے، حکومت پائیدار معاشی استحکام کیلئے بنیادی اصلاحات کے ایجنڈے پر عمل پیرا ہے۔وزیر خزانہ نے کہا کہ ایمرجنگ مارکیٹ نے گذشتہ 25سال بہترین انداز میں گزارے ہیں، سب کا اتفاق ہے کہ ہمارے جو ہاتھ میں ہے اس پر توجہ دینے کی ضرورت ہے۔انہوں نے کہا کہ بیشتر وزرائے خزانہ کی توجہ پیداواری نمو پر مبنی رہی ہے، حکومت کو چاہیئے کہ وہ نجی شعبے کو پالیسیاں دے تاکہ نجی شعبہ کاروبار چلائے، نج کاری کا عمل اور مالیاتی انتظام کی بہتری ہونا ضروری ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ گورنر اسٹیٹ بینک اور میں سعودی عرب میں عالمی کانفرنس میں تھے، میں نے سیکھا کہ ابھرتی منڈیوں نے 2025 میں بہتری کے ساتھ قدم رکھا ہے، ابھرتی منڈیوں کے وزرائے خزانہ نے ڈی-ریگولیشن کے فروغ اور سرخ فیتے کے خاتمے کی بات کی۔وزیر خزانہ نے کہا کہ ابھرتی معیشتوں کے مشترکہ تعاون اور تکنیکی معاونت کی بات ہوئی، عالمی تجارت سے زیادہ خطے کی تجارت پر توجہ مرکوز کرنے کی ضرورت ہے، پی آئی اے کو نجکاری کے لیے دوبارہ مارکیٹ میں لائیں گے۔محمد اورنگزیب کا کہنا تھا کہ پاکستان کا چیلنج انفرادی نوعیت کا نہیں ہے باقی ابھرتی معیشتوں کو بھی یہ چیلنجز درپیش ہیں۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کی اگر بات کی جائے تو میکرو اکنامک استحکام میں اضافہ ہوا، پاکستان کے اندرونی و بیرونی کھاتوں میں بہتری آئی ہے، مالی سال 25 کے ابتدائی 7 ماہ میں کرنٹ اکائونٹ سرپلس ریکارڈ ہوا ہے، افراطِ زر اور شرح سود میں کمی ہوئی ہے، ہم اسٹرکچرل اصلاحات کر رہے ہیں، ایف بی آر کو مکمل ڈیجیٹلائز کررہے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ فیس لیس اسیسمنٹ کے باعث کرپشن میں 90 فیصد تک کمی ہوئی، زرعی انکم ٹیکس اگر اسٹرکچرل ریفارم نہیں تو کیا ہے؟ صوبائی وزرا خزانہ کے ساتھ زرعی اصلاحات پر عملدرآمد کا جائزہ لیں گے۔وزیر خزانہ نے کہا کہ پالیسی کی سطح پر ایڈوائزری بورڈ کا قیام عمل میں لائیں گے، آئندہ بجٹ سے متعلق سنسنی کو کم کرنے جا رہے ہیں، 3 ڈسکوز کی نجکاری شروع ہونے کو ہے، پبلک فنانس کیلئے حکومتی اخراجات کم کرنے کے اقدامات کر رہے ہیں۔

اداروں میں اصلاحات کے لئے کوشاں ہیں،ہم اصلاحات کے معاملے پر پیچھے نہیں ہٹیں گے، انہوں نے کہا کہ مسلسل خسارے کو دیکھ کر فیصلے کررہے ہیں۔ریفارمز اور پرائیویٹائزیشن ہی ملک کے لئے درست سمت ہے، ہمیں مستحکم گروتھ کی طرف جانا ہے، وزیرخزانہ محمد اورنگزیب نے کہا کہ نجکاری سے بہت سے دیگر شعبوں میں ترقی ممکن ہو گی۔پبلک پرائیویٹ سیکٹر میں روزگار کے مواقع پیدا کریں گے، انہوں نے کہا کہ ٹیکس کا بوجھ مسلسل تنخواہ دار طبقے پر ہے، جسے اب کم کرنا ہے۔بجٹ میں تنخواہ دار طبقے کو ریلیف دیں گے۔محمد اورنگزیب نے کہا کہ ہم رائٹ سائزنگ کیلئے"کیوں" سے زیادہ "کیسے" پر بات کررہے ہیں، ہم اس کے عملدرآمد کا جائزہ لیں گے، پینشن سے متعلق اصلاحات کیں اور نقصانات کو کم کیا، آبادی اور موسمیاتی تبدیلی پر دھیان دیے بغیر پائیدار معاشی ترقی نہیں ہوگی۔انہوں نے کہا ہم نے 10سالہ شراکت داری میں 6 تھیمز دی ہیں، جن میں 4 موسمیاتی تبدیلی پر اور 2 مالیات پر کام ہورہا ہے، ہمیں برآمداتی معاشی پیداوار کی ضرورت ہے، برآمدات میں محض ٹیکسٹائل پر انحصار نہیں کرنا، تمام کے تمام شعبہ جات کو برآمدات میں حصہ ڈالنا ہوگا، ہمیں پروڈکٹیوٹی چاہیے جس کا مطلب ہے کہ ہمیں عالمی مسابقت حاصل کرنا ہوگی۔

وزیر خزانہ نے کہا کہ مقامی سرمایہ کاری آئے گی تو ایف ڈی آئی آئے گی، عالمی کیپٹل مارکیٹس کی اگر بات کی جائے تو ریٹنگ ایجنسیوں سے بات ہوئی ہے، ہمیں امید ہے کہ سنگل ڈی کیٹگری میں آجائیں۔ سرمایہ کاری کا فروغ حکومت کی ترجیح ہے، حکومت تاجروں کو ہر فورم پر سہولت فراہم کرے گی۔ وزیرخزانہ نے کہا کہ اسمگلنگ روکنے کیلئے سرحدوں پرسیکیورٹی سخت کردی، پہلی بار افغانستان چینی اسمگل نہیں برآمد ہوئی، ایک ایک ڈالر قیمتی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ حکومت کو بینکنگ سیکٹر سے 30 ارب روپے جمع کرکے دئیے، بینکنگ سیکٹر کا قومی معیشت میں اہم کردار ہے، بینکنگ سیکٹر نے ٹیکس ادائیگی میں تیل وگیس کے شعبے کوپیچھے چھوڑ دیا، یہ شعبہ ملک میں دستاویز معیشت کے فارمولے پر کام کرتا ہے۔

کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی