بیلٹ اینڈ روڈ انیشیٹو (بی آر آئی) سے منسلک ممالک میں سبز توانائی میں چین کی سرمایہ کاری روایتی فوسل توانائی میں اپنی سرمایہ کاری سے بڑھ گئی ہے۔ بی آر آئی ممالک کے پاس ہوا، فوٹو وولٹک اور ہائیڈرو پاور کے بھرپور وسائل ہیں، جو مستقبل میں سبز توانائی کی ترقی کو ایک اہم سمت بناتے ہیں۔ان خیالات کا اظہار چین کی نیشنل انرجی ایڈ منسٹریشن (این ای اے ) کے شعبہ برائے بین الاقوامی تعاون کے ڈپٹی ڈائریکٹر جنرل آن فنگ چھوآن نے کیا ۔صاف سبز توانائی کی پیداوار کے لیے پلانٹس اور سہولیات کی تعمیر کے علاوہ، بی آر آئی پروگراموں میں سبز توانائی کے استعمال کو بڑھانے پر بھی زور دیا جانا چاہیے۔ گوادر پرو کے مطابق قابل تجدید توانائی کے ذرائع سے تیار کردہ ہائیڈروجن، یا گرین ہائیڈروجن، ہیوی انڈسٹری اور نقل و حمل سے کاربن کے خالص صفر اخراج کے لیے ایک کلیدی توانائی کے طور پر ابھری ہے۔ جب ہم ہائیڈروجن کا ذکر کرتے ہیں، تو زیادہ تر لوگ سب سے پہلے نئی توانائی والی گاڑیوں کے بارے میں سوچتے ہیں، جب کہ اس میں کیمیکل، پاور جنریشن اور اسٹیل بنانے جیسی ایپلی کیشنز کی ایک بہت وسیع رینج ہوتی ہے۔ چائنا پیٹرو کیمیکل کارپوریشن (سینوپیک گروپ) کے جنرل مینیجر ژاؤ ڈونگ نے مشورہ دیا کہ گرین ہائیڈروجن کو سبز تونائی کی بڑے پیمانے پر ترقی کے ساتھ مل کر تیار کیا جا سکتا ہے اور اگلے مرحلے میں اسے ریفائننگ اور کیمیائی صنعت پر لاگو کیا جا سکتا ہے۔
گوادر پرو کے مطابق انہوں نے کہا انرجی انٹرپرائزز اور کیمیکل انٹرپرائزز صنعتی پیداوار کی طلب کے لیے گرین ہائیڈروجن کی پیداوار کو فروغ دینے کے لیے بی آر آئی منصوبوں میں شامل ہو سکتے ہیں۔ اضافی ہائیڈروجن کو کم کاربن ایندھن اور سبز امونیا اور گرین میتھین جیسے کیمیکلز کی تیاری کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے۔ ایسی کوششیں بی آر آئی گرین انرجی کی ترقی کو آگے بڑھا سکتی ہیں ۔ گوادر پرو کے مطابق ان کا نقطہ نظر سندھ یونیورسٹی پاکستان میں تجزیاتی کیمسٹری کی پروفیسر ڈاکٹر نجمہ میمن سے ملتا ہے ۔ چین پاکستان میں زیادہ تر انفراسٹرکچر، سڑکوں اور صنعتی زونز کی تعمیر میں سرمایہ کاری کر رہا ہے، جس میں مقامی خام مال بشمول اسٹیل یا کنکریٹ کا مواد استعمال ہوتا ہے۔ گرین ہائیڈروجن جیسے صاف ایندھن خام مال کی پیداوار میں بڑا کردار ادا کر سکتے ہیں۔ نجمہ میمن نے بی آر آئی کے فلیگ شپ پراجیکٹ چائنا پاکستان اکنامک کوریڈور ( سی پیک ) کے دوران گرین انرجی کے اطلاق کے منظرناموں کو وسعت دینے کی اہمیت بتاتے ہوئے تجویز پیش کی۔ گوادر پرو کے مطابق انہوں نے کہا کہ ''2023 سی پیک کی 10 ویں سالگرہ کا سال ہے۔ اس موقع پر دونوں ممالک کو نئے دور میں گرین انرجی کے منصوبے متعارف کروانے چاہئیں۔ گرین ہائیڈروجن ٹیکنالوجی کی شمولیت ایک قدر میں اضافہ ہو سکتی ہے۔ ٹیکنالوجی کے ذریعے تعمیراتی کاموں میں استعمال ہونے والے مواد کو صاف ستھرا بنانے سے مقامی ماحول کو آلودہ ہونے سے بچایا جا سکتا ہے اور ساتھ ہی ملک میں گرین ٹیکنالوجیز کے نئے تصور کو متعارف کرایا جا سکتا ہے ۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی