وزیر اعظم شہباز شریف کے سیاسی مشیر رانا ثنا اللہ نے بتایا کہ چیف جسٹس قاضی فائز عیسی نے کہا ہے کہ وہ کوئی ایکسٹینشن نہیں لیں گے، ہمارے پاس چیف جسٹس کی ایکسٹینشن کے لیے آئینی ترمیم کے نمبرز پورے نہیں ہیں، ہم مولانا فضل الرحمن کے ساتھ ہیں، ہوسکتا ہے فیض حمید اور بانی میں رابطوں کے واٹس ایپ میسجز ہوں۔نجی ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ چیف جسٹس نے ایکسٹینشن نہ لینے کی بات وزیر قانون اور اٹارنی جنرل سے کی، قاضی فائز عیسی بڑے معزز چیف جسٹس ہیں۔ انہوں نے مزید بتایا کہ ہمارے پاس چیف جسٹس کی ایکسٹینشن کے لیے آئینی ترمیم کے نمبرز پورے نہیں ہیں، نمبرز پورے ہوتے تو ترمیم کرنی چاہیے، آئینی ترمیم پارلیمنٹ کا استحقاق ہے، پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں آئینی ترمیم نہیں ہوسکتی، آئینی ترمیم جب ہوگی تو وہ دونوں ایوانوں سے الگ الگ ہوگی۔ رانا ثنا اللہ نے کہا کہ ہم سربراہ جمعیت علمائے اسلام (ف)مولانا فضل الرحمن کے ساتھ ہیں، جن کے ساتھ بھی احترام کا رشتہ ہے ان کے ساتھ سلام دعا ہوتی رہنی چاہیے۔ رانا ثنا اللہ نے دہشتگردی کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ وزیر داخلہ محسن نقوی کے ایک ایس ایچ او کی مار کے بیان کو سلپ آپ ٹنگ قرار دے دیا۔ وزیر اعظم کے سیاسی مشیر نے بتایا کہ ادارے کی جانب سے جنرل(ر)فیض حمید سے متعلق بڑی وضاحت سے آگاہ کیا گیا، فیض حمید پر اپنی مرضی کا آرمی چیف لگوانے کے لیے پی ٹی آئی کو استعمال کرنیکا الزام لگتا رہا ہے، اگر یہ الزام ہے تو پھر فیض حمید اکیلے یہ نہیں کرسکتے، بانی پی ٹی آئی عمران خان ساتھ ہوں گے، ہوسکتا ہے فیض حمید اور بانی میں رابطوں کے واٹس ایپ میسجز ہوں۔ سینئر رہنما مسلم لیگ(ن)نے انکشاف کیا کہ فیض حمید کا مسلم لیگ (ن)کے بہت سے رہنماں سے اچھا تعلق رہا ہے، فیض حمید نے آرمی کے ڈسپلن کی خلاف ورزی کی، انہیں اس بات کا اندازہ تھا، مزید کہا کہ سابق آرمی چیف قمر باجوہ نے ہمارے سامنے ایکسٹینشن سے متعلق بات نہیں کی، شہباز شریف نے بھی کبھی نہیں کہا کہ قمر باجوہ نے آکر ایکسٹینشن کا کہا ہو۔ رانا ثنا اللہ کے مطابق نواز شریف سے قمر باجوہ کے سسر کی ملاقات نہیں ہوئی۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی