بلوچستان اور سندھ میں مون سون بارشوں کے نئے اسپیل نے تباہی مچا دی،مختلف حادثات میں 8افراد جاں بحق اور متعدد زخمی ہوگئے ۔ بلوچستان میں 5جبکہ سندھ میں 3اموات ریکارڈ کی گئی ہیں، نشیبی علاقے اور سڑکیں تالاب بن گئیں، پانی گھروں میں داخل ہوگیا جبکہ بجلی ومواصلات کا درہم برہم ہوگیا ۔گلگت بلتستان میں بارش اور لینڈ سلائیڈنگ کے نتیجے میں شاہراہ قراقرم، شاہراہ بلتستان اور استور ویلی روڑ مختلف مقامات پر بند ہوگئی ۔تفصیل کے مطابق بلوچستان میں زیارت کے علاقے کان میں سیلابی ریلے نے درجنوں باغات کو اجاڑ دیا، پنجگور اور مستونگ میں بارشوں کے باعث مزید 5 افرادجاں بحق ہوگئے جس کے بعد صوبے میں7جون سے اب تک مون سون بارشوں سے ہونے والی اموات 37سے تجاوز کرگئی ہیں۔گزشتہ روز سے شروع ہونے والے مون سون بارشوں کے نئے سلسلے میں سیلابی ریلوں نے باغات، کھڑی فصلوں اور شاہراہوں کو نقصا ن پہنچایا ہے، بارشو ں سے ضلع آواران جھا روڈ بند ہے جب کہ خضدارسے جھل مگسی جانے والی ایم 8 موٹر وے شاہراہ پر بھی ٹریفک معطل ہے۔کوہلو، سبی، ژوب، بولاناور جھل مگسی سمیت بلوچستان 20 سے زائد اضلاع میں بارشوں کا نیا سلسلہ شروع ہوا ہے، کوئٹہ میں بھی صرف نصف گھنٹے کی بارش کے بعد نالے اور نالیاں ابل پڑیں،کئی گھروں میں برساتی پانی داخل ہوگیا۔ محکمہ موسمیات نے کوئٹہ سمیت صوبے کے 25 اضلاع میں 31 اگست تک مزید بارشوں کی پیشگوئی کی ہے جب کہ این ڈی ایم اے نے خبردار کیا ہے کہ بارشوں سے مقامی ندی نالوں میں طغیانی اور لینڈ سلائیڈنگ کا خدشہ ہے۔محکمہ موسمیات کے مطابق کوہلو، بارکھان، ڈیرہ بگٹی، ژوب، شیرانی، کوئٹہ، سبی، نصیر آباد، جعفر آباد، جھل مگسی، لسبیلہ، قلات ایریا میں موسلادھار اور ہلکی بارشوں کا امکان ہے۔پی ڈی ایم اے کی رپورٹ کے مطابق صوبے میں 7 جون سے اب تک مون سون بارشوں کے نتیجے میں مختلف واقعات میں 37 افراد جاں بحق ،866 سے زائد مکانات مکمل تباہ، 13ہزار 808 سے زائد مکانات کو جزوی نقصان پہنچا، صوبے میں 7 پل گرگئے جبکہ 43 شاہراہیں اور 58 ہزار 800 ایکٹر پر کھڑی فصلیں متاثر ہوئی ہیں۔دوسری جانب راچی سمیت سندھ بھر میں جمعرات کو تیسرے روز بھی کہیں ہلکی اور کہیں تیز بارش کا سلسلہ وقفے وقفے سے جاری رہا ، سڑکوں اور گلیوں میں بارش کا پانی جمع ہونے سے سڑکوں کی صورتحال انتہائی خراب ہے تاہم ڈوبے راستوں سے گزرنا محال ہوگیا جبکہ مختلف حادثات میں میاں بیوی سمیت 3 افراد جاں بحق ہوگئے۔کراچی سمیت سندھ بھر میں مون سون کا زور جاری ہے ۔بارش نے شہر کاحلیہ بگاڑ دیا ۔
کئی شہروں میں نشیبی علاقوں اور سڑکوں پر پانی جمع ہونے سے شہریوں کو سخت مشکلات کا سامنا ہے۔جناح اسپتال کے وارڈ نمبر 22 کی چھت کا پلستر گرگیا جبکہ سہراب گوٹھ افغان بستی میں بارش سے مکان کی چھت گرگئی، میاں اور بیوی جاں بحق اور بیٹی زخمی ہوگئی۔میرپورخاص میں 2 روز سے جاری بارشوں سے کئی مقامات پر پانی جمع ہے لیکن پانی کی نکاسی کے لیے منگوائے گئے پمپس 4 روز سے استعمال میں نہیں لائے جا سکے۔ سیٹلائٹ ٹان، پاک کالونی اور لطیف ٹان سمیت کئی علاقوں میں گھروں میں بارش کا پانی داخل ہوگیا ہے، بھان سنگھ آباد، حمید پورہ کالونی اور ملک ریاض کالونی سمیت ملحقہ علاقوں میں بھی پانی گھروں میں داخل ہوگیا۔ڈی ایچ کیو اسپتال کے مختلف وارڈز اور ایڈمن بلاک میں چھتیں ٹپکنے لگ گئیں، وارڈز میں پانی داخل ہونے سے بیشتر مریض اسپتال چھوڑ کر گھروں کو روانہ ہوگئے ہیں۔ضلع بدین میں 3 روز سے تیز بارش کا سلسلہ جاری ہے، ہلکی اور تیز بارش سے نشیبی علاقوں میں پانی جمع ہے جبکہ گولارچی میں کئی دیہات ڈوب گئے، خیرپور کے کچے میں پانی کی سطح بلند ہوگئی، اس کے علاوہ جیکب آباد، ٹھٹھہ، کشمور، ٹںڈوالہ یار،جامشورو میں بھی برسات جاری ہے۔تھرپارکر، مٹھی، اسلام کوٹ، ننگرپارکر میں ہلکی و تیز بارش وقفے وقفے سے جاری ہے جس سے متعدد علاقے زیرآب ہیں۔حیدرآباد میں بھی وقفے وقفے سے تیز بارش کا سلسلہ جاری ہے، نشیبی علاقوں اور سڑکوں پر پانی جمع ہوگیا ہے اور بجلی کی فراہمی بھی معطل ہے۔ وزیراعلی سندھ مراد علی شاہ نے ٹنڈو محمد خان، بدین اور ٹھٹہ کا دورہ کیا، بارش کی صورتحال کا جائزہ لیا اور نکاسی آب یقینی بنانے کی ہدایت کی۔دوسری جانب محکمہ موسمیات کا کہنا بارش کا سلسلہ 31 اگست تک جاری رہے گا۔دوسری جانب گلگت بلتستان میں بارش اور لینڈ سلائیڈنگ کے نتیجے میں شاہراہ قراقرم، شاہراہ بلتستان اور استور ویلی روڑ مختلف مقامات پر بند ہے، جس کے نتیجے میں گلگت بلتستان کا زمینی رابطہ ملک کے دیگر علاقوں سے کٹ کر رہ گیا۔شاہراہ کی بندش سے ہزاروں مسافر مختلف مقامات پر پھنسے ہوئے ہیں جبکہ سڑکوں کی بحالی کا کام شروع کردیا گیا۔ گلگت بلتستان انتظامیہ نے بارشوں کے دوران پہاڑی علاقوں کا سفر نہ کرنے کا انتباہ جاری کیا ہے۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی